بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کو ویزہ وغیرہ کے اخراجات دے کر اس کے عوض کمائی میں شرکت کی شرط عائد کرنا


سوال

دو تین بندے مجھ سے یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ آپ ہمیں بیرون ملک بھیجنے کے تمام اخراجات برداشت کریں، وہاں جاکرہم جو کمائیں گے، اس میں سے ایک متعین حصہ آپ کو دیتے رہیں گے، کیا یہ معاملہ کرنا شرعاً درست ہے؟ اور اس قسم کے معاملے کی جائز صورت کیا ہوسکتی ہے؟ 

جواب

کسی شخص کو بیرون ملک بھیجنے کے اخراجات ادا کرکے اس کے ساتھ یہ معاملہ کرنا کہ وہ وہاں جاکر جو کمائی کرے گا اس کا متعین حصہ اخراجات ادا کرنے والے کو ملے گا شرعاً یہ معاملہ جائز نہیں ہے،  مذکورہ شخص کو بیرون ملک بھیجنے کے جو  اخراجات ہیں اس سے صرف وہی وصول کیے جاسکتے ہیں، باہر جاکر وہ جو بھی محنت کرکے کمائے گا  اس کا وہی محنت کرنے والے مالک ہوگا، بھیجنے والے کا اس میں کوئی حق وحصہ نہیں ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے: 

"من قام عن غيره بواجب بأمره رجع بما دفع وإن لم يشترطه كالأمر بالإنفاق عليه وبقضاء دينه."

 (کتاب الکفالة، 5 /333، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101798

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں