دو تین بندے مجھ سے یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ آپ ہمیں بیرون ملک بھیجنے کے تمام اخراجات برداشت کریں، وہاں جاکرہم جو کمائیں گے، اس میں سے ایک متعین حصہ آپ کو دیتے رہیں گے، کیا یہ معاملہ کرنا شرعاً درست ہے؟ اور اس قسم کے معاملے کی جائز صورت کیا ہوسکتی ہے؟
کسی شخص کو بیرون ملک بھیجنے کے اخراجات ادا کرکے اس کے ساتھ یہ معاملہ کرنا کہ وہ وہاں جاکر جو کمائی کرے گا اس کا متعین حصہ اخراجات ادا کرنے والے کو ملے گا شرعاً یہ معاملہ جائز نہیں ہے، مذکورہ شخص کو بیرون ملک بھیجنے کے جو اخراجات ہیں اس سے صرف وہی وصول کیے جاسکتے ہیں، باہر جاکر وہ جو بھی محنت کرکے کمائے گا اس کا وہی محنت کرنے والے مالک ہوگا، بھیجنے والے کا اس میں کوئی حق وحصہ نہیں ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"من قام عن غيره بواجب بأمره رجع بما دفع وإن لم يشترطه كالأمر بالإنفاق عليه وبقضاء دينه."
(کتاب الکفالة، 5 /333، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411101798
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن