بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کو ویزہ وغیرہ کے اخراجات دے کر اس کے عوض کمائی میں شرکت کی شرط عائد کرنا


سوال

زید عمرو کو کہتا ہے کہ میں آپ کو فلاں ملک بھیجوں گا، راستے کا جتنا خرچہ آئے گا وہ میں برداشت کروں گا، جب آپ اُس ملک کو پہنچیں گے  تو جو کام آپ کرو گے، اس کی آدھی  کمائی آ پ کی ہوگی اور آدھی کمائی میری ہوگی ۔واضح رہے کہ اس ملک میں عمرو جو کام کرے گا اس میں زید کا کوئی پیسہ داخل نہ ہوگا ،سوال یہ ہے کہ یہ عقد جائز ہے یا نہیں؟ فقہی عبارات کے روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ کسی شخص کو بیرون ملک بھیجنے کے اخراجات برداشت کرکے اس کے ساتھ یہ معاملہ کرنا کہ وہ وہاں جاکر  آپ جو کمائی کروگے  اس کا آدھا مجھے ملے گا شرعاً یہ معاملہ جائز نہیں ہے،  مذکورہ شخص  نے  بیرون ملک بھیجنے کے جو  اخراجات  برداشت کیے ہیں اس سے صرف وہی وصول  کرسکتا ہے ،اس کی کمائی میں بھیجنے والے  کا کوئی حق و حصہ نہیں ۔

در مختار میں ہے: 

"من قام عن غيره بواجب بأمره رجع بما دفع وإن لم يشترطه كالأمر بالإنفاق عليه وبقضاء دينه."

فتاوی شامی،کتاب الکفالۃ،ج:5،ص:333،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100799

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں