قرآن میں لونڈی کے بارے میں حکم ہے، کیا آج کے دور میں بھی اس کا حکم ہے؟ اس کی کیا شکل ہے؟
موجودہ دور میں کسی عورت کو باندی یا لونڈی نہیں بنایاجاسکتا؛ اس لیے کہ غلام/باندی بنانے کی اجازت کے لیے جو شرائط ہیں وہ اس دور میں مکمل نہیں ہیں کہ شرعی جہاد ہو، امام المسلمین کی رائے ہو اورمسلمانوں اورغیر مسلموں میں کوئی ایسا معاہدہ نہ ہو جس کی رو سے ایک دوسرے کے قیدیوں کو غلام نہ بنایاجاسکتا ہو وغیرہ۔ موجودہ دور میں اقوامِ متحدہ کی سطح پر تمام رکن ممالک کے مابین غلامی کا سلسلہ موقوف کرنے کا معاہدہ ہوچکا ہے، اس لیے اس دور میں مسلمانوں نے بھی یہ سلسلہ بالکل موقوف کردیا ہے، لہٰذا اب کسی عورت کو باندی بناناجائز نہیں ہے۔ نیز کسی آزاد عورت کو فروخت کرنا کسی کے لیے بھی جائز نہیں ہے، اس لیے موجودہ دور میں کسی عورت کو خرید کر بھی باندی نہیں بنایا جاسکتا۔ فقط واللہ اعلم
تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:
موجودہ دور میں باندیوں اور لونڈیوں کا تصور
فتوی نمبر : 144109202451
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن