اگر کوئی کسی کو جعلی پیسے دیے دے،اور پھر اپنی غلطی کا احساس ہو جائے، تو اس کا کیا حکم ہے؟ اور پھر ان پیسوں کا دوسرے بندے کو پتہ نہ چلے، لیکن جس نے دیے ہیں، وہ اپنے گناہ کا ازالہ کیسے کرے؟
صورتِ مسئولہ میں اولا تو آپ اپنے اس دھوکہ دہی کے گناہ پر خوب دل سے توبہ واستغفار کریں،اور آئندہ نہ کرنے کا پختہ عزم کریں،پھر جس شخص کو وہ جعلی نوٹ آپ نے دیا ہے،اسی نوٹ کی قمیت کے بقدر اصلی نوٹ اس کو اداکردیں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"رد العدليات من له بصارة على أنها زيف فليس له أن يدفع إلى من يأخذها مكان الجيدة لأنه تلبيس وغدر كذا في القنية۔"
(الباب السابع والعشرون في القرض والدين، ج:5، ص:367، ط:دار الفكر)
فتاوی شامی میں ہے:
"والحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبه".
(مطلب فیمن ورث مالا حراما، ج:5، ص:99، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508102318
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن