بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کو جعلی نوٹ دے دیا تو اب تلافی کی کیا صورت ہے؟


سوال

اگر کوئی کسی کو جعلی پیسے دیے دے،اور پھر اپنی غلطی کا احساس ہو جائے، تو اس کا کیا حکم ہے؟ اور پھر ان پیسوں کا دوسرے بندے کو پتہ نہ چلے، لیکن جس نے دیے ہیں، وہ اپنے گناہ کا ازالہ کیسے کرے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اولا تو آپ اپنے اس دھوکہ دہی کے گناہ پر خوب دل سے توبہ واستغفار کریں،اور آئندہ نہ کرنے کا پختہ عزم کریں،پھر جس شخص  کو وہ جعلی نوٹ آپ نے دیا ہے،اسی نوٹ کی قمیت کے بقدر اصلی نوٹ اس کو اداکردیں۔

فتاوی ہندیہ  میں ہے:

"رد ‌العدليات من له بصارة على أنها زيف فليس له أن يدفع إلى من يأخذها مكان الجيدة لأنه تلبيس وغدر كذا في القنية۔"

(الباب السابع والعشرون في القرض والدين، ج:5، ص:367، ط:دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"والحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبه".

(مطلب فیمن ورث مالا حراما، ج:5، ص:99، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102318

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں