بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کو ڈالر قرض دیے ہوں تو کس کرنسی میں وصول کیا جائے؟


سوال

 کسی کو ڈالر قرضہ میں دیے ہوں تو مدت پوری ہونے کے بعد  کون سی کرنسی وصول کروں؟کیونکہ ڈالر بمقابلہ پاکستانی روپے کم وزیادہ ہوتا ہے!

جواب

واضح رہے کہ قرض کا اصول  یہ ہے کہ جو چیز  بطور قرض دی جائے اسی کے مثل وصول کی جائے،چناں چہ اگر کسی شخص نے  ڈالر قرض ديے  تو اصلاً اتنی ہی مقدار  ڈالر  وصول کرسکتاہے،البتہ اگر کوئی شخص کسی اور کرنسی کی صورت میں قرضہ لوٹانا چاہے ،مثلاً پاکستانی روپے میں مقروض سے وصول کرنا چاہے تو ادائیگی کے وقت کی موجودہ مالیت کے اعتبار سے اپنا قرض وصول کرسکتا ہے۔

العقود الدریہ میں ہے:

"(‌سئل) ‌في ‌رجل ‌استقرض ‌من ‌آخر ‌مبلغا من الدراهم وتصرف بها ثم غلا سعرها فهل عليه رد مثلها؟

(الجواب) : نعم ولا ينظر إلى غلاء الدراهم ورخصها كما صرح به في المنح في فصل القرض مستمدا من مجمع الفتاوى."

(كتاب البيوع،باب القرض،ج1،ص279،ط:دار المعرفة)

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"الأصل بأن ‌الديون ‌تقضى ‌بأمثالها."

(كتاب الزكاة،باب العشر،ج2،ص210،ط:مطبعة السعادة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144412100869

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں