کسی کو ڈالر قرضہ میں دیے ہوں تو مدت پوری ہونے کے بعد کون سی کرنسی وصول کروں؟کیونکہ ڈالر بمقابلہ پاکستانی روپے کم وزیادہ ہوتا ہے!
واضح رہے کہ قرض کا اصول یہ ہے کہ جو چیز بطور قرض دی جائے اسی کے مثل وصول کی جائے،چناں چہ اگر کسی شخص نے ڈالر قرض ديے تو اصلاً اتنی ہی مقدار ڈالر وصول کرسکتاہے،البتہ اگر کوئی شخص کسی اور کرنسی کی صورت میں قرضہ لوٹانا چاہے ،مثلاً پاکستانی روپے میں مقروض سے وصول کرنا چاہے تو ادائیگی کے وقت کی موجودہ مالیت کے اعتبار سے اپنا قرض وصول کرسکتا ہے۔
العقود الدریہ میں ہے:
"(سئل) في رجل استقرض من آخر مبلغا من الدراهم وتصرف بها ثم غلا سعرها فهل عليه رد مثلها؟
(الجواب) : نعم ولا ينظر إلى غلاء الدراهم ورخصها كما صرح به في المنح في فصل القرض مستمدا من مجمع الفتاوى."
(كتاب البيوع،باب القرض،ج1،ص279،ط:دار المعرفة)
المبسوط للسرخسی میں ہے:
"الأصل بأن الديون تقضى بأمثالها."
(كتاب الزكاة،باب العشر،ج2،ص210،ط:مطبعة السعادة)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144412100869
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن