بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کو بچی دینے کے بعد واپس لینا


سوال

ہمیں ایک شخص نے اپنی بیٹی دی بچپن میں اور اس بات پر ہم نے دستخط وغیرہ کیے تھے ،5 سال اس کو ہم نے بڑا کیا،  اور   اب  وہ واپس ما نگ رہے ہیں تو  کیا حُکم ہے ؟

جواب

 واضح رہے کہ کسی بچی کو گود  لینے سے  وہ گود لینے والے کی حقیقی بیٹی نہیں بن جا تی ہے، بلکہ وہ بدستور اپنے حقیقی والدین ہی کی بیٹی رہتی ہے، حقیقی والدین جب بھی چاہیں  اپنے بچے، بچی کو گود لینے والے سے واپس لینے کا حق رکھتے ہیں، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ  شخص کا اپنی  بچی کو  واپس مانگنے کا حق حاصل ہے۔

قرآن کریم میں ہے : 

"{وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ذَلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِأَفْوَاهِكُمْ وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَھْدِي السَّبِيلَ  ادْعُوهُمْ لِآبَا ئِھِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا اٰبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَلَكِنْ مَا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا} ."[الأحزاب: 4، 5]

"ترجمہ: اور تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا (سچ مچ کا) بیٹا نہیں بنادیا، یہ صرف تمہارے منہ سے کہنے کی بات ہے اور اللہ حق بات فرماتا ہے اور وہی سیدھا راستہ بتلاتا ہے ، تم ان کو ان کے باپوں کی طرف منسوب کیا کرو، یہ اللہ کے نزدیک راستی کی بات ہے اور اگر تم ان کے باپوں کو نہ جانتے ہو تو وہ تمہارے دین کے بھائی ہیں اور تمہارے دوست ہیں اور تم کو اس میں جو بھول چوک ہوجاوے تو اس سے تم پر کچھ گناہ نہ ہوگا، لیکن ہاں دل سے ارادہ کر کے کرو (تو اس پر مؤاخذہ ہوگا)، اور اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے۔  (از بیان القرآن)"

تفسیرِ مظہری  میں ہے:

"فلايثبت بالتبني شىء من أحكام البنوة من الإرث وحرمة النكاح وغير ذلك."

(الأحزاب: 4،5، 284/7، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510100554

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں