بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کی طرف سے اس کی اجازت سے قربانی میں حصہ لینا


سوال

ہم گھر میں 3 فرد ایسے ہیں کہ ہماری آمدنی اکٹھی ہے، سب کے پیسے میرے پاس جمع ہوتے ہیں، اب میں تو صاحبِ نصاب ہوں مجھ پر تو قربانی واجب ہے، میرے ساتھ والے بھی صاحبِ نصاب ہیں، ان پر بھی قربانی واجب ہے، پوچھنا یہ تھا کہ اگر ان کی اجازت سے میں ان کے حصے بھی کسی جگہ قربانی میں لے لوں تو کیا اس طرح کرنا ٹھیک ہے؟ اور ان کی طرف سے قربانی ادا ہو جائے گی؟ہم 3 افراد یہ ہیں: دو بھائی ہیں اور ایک والد صاحب ہیں۔

جواب

واضح رہے کہ کسی شخص کی طرف سے قربانی کے جائز ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اس شخص کی اجازت سے قربانی کی جائے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں سائل کا اپنے والد اور اپنے بھائی کی طرف سے ان کی اجازت سے قربانی کرنا یا قربانی کے جانور میں حصہ لینا درست ہے، ان کی قربانی ادا ہوجائے گی۔

بدائع الصنائع ميں ہے:

"(ومنها) أنه تجزئ فيها النيابة فيجوز للإنسان أن يضحي بنفسه وبغيره بإذنه؛ لأنها قربة تتعلق بالمال فتجزئ فيها النيابة كأداء الزكاة وصدقة الفطر؛ ولأن كل أحد لا يقدر على مباشرة الذبح بنفسه خصوصا النساء، فلو لم تجز الاستنابة لأدى إلى الحرج."

(كتاب التضحية، ‌‌فصل في أنواع كيفية الوجوب، ج:2، ص:67، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144311101957

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں