بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کی رضامندی کے بغیر اس کامال حلال نہ ہونے کی تشریح


سوال

حدیث میں جو طیب نفس کے بغیر کسی کا مال حلال نہ ہونےکا ذکر ھے اس کی حقیقت کیا ہے،بعض دفعہ آدمی کو معاشرتی دباؤ، خاندان میں ناک کٹ جانے کے ڈر یا کسی اور وجہ سے خرچ کرنا پڑتا ہے جس کے لیے بعض دفعہ اسے قرض بھی لینا پڑتا ہے جو اداکرتے کرتے اس کی کمر مزید جھک جاتی ہے،آیاایسی دعوتوں میں شریک ہونا کیسا ہے ،یہ حدیث کی رو سے لا یحل مال امرء مسلم الا بطیب نفس منہ میں تو داخل نہیں؟

جواب

طیب نفس کے بغیر کسی کا مال حلال نہ ہونے کی تشریح کا اہم اور قابل غور پہلو ہی یہی ہے جس سے متعلق سائل کا استفسار ہے کہ کسی شخص کا مال اس وقت تک حلال نہیں جب تک کہ وہ بغیر کسی معاشرتی، اخلاقی اور سماجی دباو کے اپنے مال کے استعمال کی اجازت نہ دیدے، لہذا جہاں یقینی طور پر معلوم ہو کہ یہاں طیب نفس نہیں پایا جا رہا بلکہ مالک نے کسی دباو کے تحت اجازت دی ہے یا اپنا مال خرچ کیا ہے تو یقینا اس حدیث کی رو سے اس کے مال سے استفادہ کرنا یا معاشرے کی اس قسم کی تقریبات اور دعوتوں میں شرکت کرنا جائز نہیں ،اس لیئے درحقیقت اجازت کہلانے کے لائق ہی وہ صورت ہے جس میں کسی قسم کا خارجی دباو شامل نہ ہو بلکہ خالصۃ اپنی رضاء اور خوشنودی سے یہ اجازت دی گئی ہو۔واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143510200020

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں