بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کی موت پر طلاق کو معلق کرنے کا حکم


سوال

 کیا شوہر اپنی بیوی کو مشروط  طلاق کسی  کی موت  کے  وقوع کے  ساتھ  معلق کرسکتا ہے،  یعنی یہ  کہے کہ فلاں کی موت پر   تجھے طلاق،  کیا  یہ طلاق معلق ہوگی؟ براہِ  کرم جواب عنایت فرمائیں!

جواب

واضح رہے کہ کسی کی موت پر طلاق کو موقوف کرنے کا حکم طلاق کو کسی خاص وقت کے ساتھ مقید کرنے کے حکم میں ہے، جیسا کہ کوئی اپنی بیوی کو یوں کہے کہ تم کو کل طلاق ہے تو کل ہوتے ہی طلاق واقع ہوجائے گی، اسی طرح طلاق کو اگر کسی کی موت  کے  ساتھ معلق کیا جائے تو اس شخص کے  مرتے ہی طلاق واقع ہوجائے گی، البتہ اگر شوہر اپنی یا بیوی کی موت پر طلاق کو معلق کرے تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں  ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 265):

’’(أنت طالق واحدة أولا أو مع موتى أو مع موتك لغو) أما الأول فلحرف الشك، و أما الثاني فلإضافته لحالة منافية للإيقاع أو الوقوع.

(قوله: لحالة منافية للإيقاع أو الوقع) نشر مرتب ح أي لأن موته مناف لإيقاع الطلاق منه و موتها مناف لوقوعه عليها.‘‘

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 344):

’’(قوله: أو الإضافة إليه) بأن يكون معلقا بالملك كما مثل، وكقوله: إن صرت زوجة لي أو بسبب الملك كالنكاح: أي التزوج وكالشراء في إن اشتريت عبدًا بخلاف قوله لعبد مورثه: إن مات سيدك فأنت حر فإنه لا يصح التعليق لأن الموت ليس بموضوع للملك بل لإبطاله.

ثم اعلم أن المراد هنا بالإضافة معناها اللغوي الشاملة للتعليق المحض و للإضافة الاصطلاحية كأنت طالق يوم أتزوجك كما أشار إليه في الفتح و قد أطال في البحر في بيان الفرق بينهما فراجعه.‘‘

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200998

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں