بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی خاص دن کا وسیلہ دینے کا حکم


سوال

میں آج کل ہر روز یا دوسرے دن سوشل میڈیا یعنی فیس بک ،یوٹیوب ،وٹس ایپ پر ایسے میسج دیکھتا ہوں. اللہ تعالیٰ آج کے بابرکت دن کے صدقے والد صاحب، دادا جان اور دادی جان کی مغفرت فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ،آمین،یااللہ اس جمعہ مبارک کے دن کے وسیلے سے میرے دادا ، دادی ، چاچو جان اور عزیز و اقارب ، دوست احباب ، رشتے دار ، پڑوسی ، ہمسائے ، اور حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر آج تک جتنے مسلمان اس دنیا سے رخصت ہوئے ہیں شبِ برات کے وسیلے سے سب کی مغفرت فرما ، کیا کسی دن کے صدقے سے انسان کی بخشش ہو جاتی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جس طرح  اللہ تعالیٰ سے بلاواسطہ دعا مانگنا  جائز ہے، اسی طرح  اگر کوئی شخص اس طرح توسل کرے کہ یا اللہ آپ کا فلاں بندہ آپ کاموردِ رحمت ہے اور موردِ رحمت سے محبت کرنا اور اعتقاد رکھنا بھی موجبِ جلبِ رحمت ہے اور  ہم اس سے محبت اور اعتقاد رکھتے ہیں،اور اس محبت کی بنا  پر اس کا وسیلہ پیش کر کے آپ سے فلاں چیز مانگتےہیں ، یا کسی نیک اعمال کا توسل دیا جائےتو اس میں بھی کوئی شرعی قباحت نہیں  ہے،بلکہ امت میں  یہ عمل  متوارث چلا ہوا آرہا ہے، لیکن کسی خاص دن شبِ برات وغیرہ  میں یہ معنی نہیں ہے اس لیے اس کا توسل مناسب نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"يراد بالحق الحرمة والعظمة، فيكون من باب الوسيلة وقد قال تعالى: - {وابتغوا إليه الوسيلة} وقد عد من آداب الدعاء التوسل على ما في الحصن، وجاء في رواية: «اللهم إني أسألك بحق السائلين عليك، وبحق ممشاي إليك، فإني لم أخرج أشرا ولا بطرا الحديث اهـ ط عن شرح النقاية لمنلا علي القاري ويحتمل أن يراد بحقهم علينا من وجوب الإيمان بهم وتعظيمهم، وفي اليعقوبية يحتمل أن يكون الحق مصدرا لا صفة مشبهة فالمعنى بحقية رسلك فلا منع فليتأمل اهـ أي المعنى بكونهم حقا لا بكونهم مستحقين.

أقول: لكن هذه كلها احتمالات مخالفة لظاهر المتبادر من هذا اللفظ ومجرد إيهام اللفظ ما لا يجوز كاف في المنع كما قدمناه فلا يعارض خبر الآحاد فلذا والله أعلم أطلق أئمتنا المنع على أن إرادة هذه المعاني مع هذا الإيهام فيها الإقسام بغير الله تعالى، وهو مانع آخر تأمل. نعم ذكر العلامة المناوي في حديث اللهم إني أسألك وأتوجه إليك بنبيك نبي الرحمة عن العز بن عبد السلام أنه ينبغي كونه مقصورا على النبي صلى الله عليه وسلم وأن لا يقسم على الله بغيره وأن يكون من خصائصه قال وقال السبكي: يحسن التوسل بالنبي إلى ربه ولم ينكره أحد من السلف ولا الخلف."

(كتاب الحظر و الاباحة،  فصل في البيع،  ج:6، ص:397، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144308101213

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں