زید نے بینک میں اکاؤنٹ کھلوایا ہے،بکر نے اس سے کہا کہ آپ اپنے اکاؤنٹ پر میرے تین لاکھ روپے خالد کو بھیج د یں ۔ زید نے بکر سے کہا کہ بینک والے ایک لاکھ روپے بھیجنے پر چھ سو روپے کاٹتے ہیں تم مجھے چھ سو روپے دو ۔ حال یہ ہے کہ بینک والے کبھی چھ سو روپے کاٹتے ہیں ا ور کبھی نہیں ؛ لہذا یہ چھ سو روپے زید کے لیے مطلقاً جائز ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں زید کے لیےبکر سے رقم منتقل کروانے پر اتنے ہی اضافی پیسے لینا جائز ہے جتنے بینک والے اس منتقلی پر کٹوتی کریں، اس سے زیادہ لینا یا بینک کے کٹوتی نہ کرنے کے باوجود اضافی پیسے لینا زید کے لیے جائز نہیں۔ فقط و اللہ اعلم
مزید دیکھیے:
کسی کا چیک اپنے اکاؤنٹ میں ڈال کر کم پیسے واپس کرنا
فتوی نمبر : 144208200042
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن