اگر کوئی ہم سے یہ کہے کہ فلاں گانا میرے لیے ڈاؤن لوڈ کردو یا مجھے بھیج دو تو اگر اس کے کہنے پر ہم اسے وہ گانا ڈاؤن لوڈ کر کے دے دیں یا اسے بھیج دیں تو کیا جب بھی وہ شخص اس گانے کو سنے گا تو ہمیں بھی گناہ ملے گا؟
واضح رہے کہ موسیقی، گانا بجانا اور سننا کسی بھی آلہ کے ذریعہ سے ہو شریعت میں حرام ہے۔لہٰذا کسی کے کہنے پر اسے گانا وغیرہ کوئی بھی ناجائز چیز ڈاؤن لوڈ کر کے دینا یا اسے بھیجنا جائز نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں ہمیں گناہ کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنے سے منع فرمایا ہے، اگر کوئی کسی کو گانا وغیرہ کوئی ناجائز چیز ڈاؤن لوڈ کر کے دے گا یا اسے بھیجے گا تو یہ اس کے لیے گناہِ جاریہ کا باعث ہوگا یعنی جب بھی لوگ اس گانے کو سنیں گے تو ان کے ساتھ ساتھ آپ کو بھی اس کا گناہ ملتا رہے گا؛ کیوں کہ آپ ان کے اس گناہ کا ذریعہ بنیں گے، اور حدیثِ شریف کی رُو سے کسی بھی برائی ،گناہ وغیرہ کا ذریعہ بننے والا بھی گناہ کرنے والے کے ساتھ گناہ میں شریک ہوتا ہے۔
اللہ تعالی کا ارشادپاک ہے:
"﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ ﴾." [ لقمان : 6 ]
ترجمہ:" اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو ان باتوں کے خریدار بنتے ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی ہیں، تاکہ اللہ کی یاد سے بے سمجھے گم راہ کرے اور اس کی ہنسی اڑائے ، ایسے لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔"
المصنف - ابن أبي شيبة"میں ہے:
"قال: وقال مجاهد: {ومن الناس من يشتري لهو الحديث} [لقمان: 6]: (هو) الغناء."
(في هذه الآية: {ومن الناس من يشتري لهو الحديث}،535/11، ط: دار كنوز)
الأدب المفرد للإمام البخاري میں ہے:
" حدثنا حفص بن عمر قال: أخبرنا خالد بن عبد الله قال: أخبرنا عطاء بن السائب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس: {ومن الناس من يشتري لهو الحديث} [لقمان: 6] ، قال: الغناء وأشباهه."
(باب الغناء واللهو،ص: 274، ط: المطبعة السلفية)
عمدة القاري شرح صحيح البخاري" میں ہے:
"{ومن الناس من يشتري لهو الحديث} جاء في التفسير أن المراد به الغناء وفي فردوس الأخبار " عن جابر رضي الله تعالى عنه أنه قال إحذروا الغناء فإنه من قبل إبليس وهو شرك عند الله ولا يغني إلا الشيطان " ولا يلزم من إباحة الضرب بالدف في العرس ونحوه إباحة غيره من الآلات كالعود ونحوه وسئل أبو يوسف عن الدف أتكرهه في غير العرس مثل المرأة في منزلها والصبي قال فلا كراهة وأما الذي يجيء منه اللعب الفاحش والغناء فإني أكرهه."
(باب الحراب والدرق يوم العيد،271/6، ط: دار إحياء التراث العربي)
ارشاد باری تعالی ہے:
"{وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ} ."[ المائدة:2]
احکام القرآن للجصاص میں ہے:
"وقَوْله تَعَالَى:{وَتَعاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوى}يَقْتَضِي ظَاهِرُهُ إيجَابَ التَّعَاوُنِ عَلَى كُلِّ مَا كان تَعَالَى؛ لِأَنَّ الْبِرَّ هُوَ طَاعَاتُ اللَّهِ وقَوْله تعالى:{وَلاتَعاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوانِ}نَهْيٌ عَنْ مُعَاوَنَةِ غَيْرِنَا عَلَى مَعَاصِي اللَّهِ تَعَالَى."
(المائدة: آية: 2، ج:3 / 296، ط: دار إحياء التراث العربي)
تفسیر ابن کثیر میں ہے:
"وقوله :{وتعاونوا على البر والتقوى ولاتعاونوا على الإثم والعدوان}يأمر تعالى عباده المؤمنين بالمعاونة على فعل الخيرات، وهو البر، وترك المنكرات وهو التقوى، وينهاهم عن التناصر على الباطل، والتعاون على المآثم والمحارم." [المائدة، رقم الأية: ٢]
سنن ابن ماجہ میں ہے:
"205 - حدثنا عيسى بن حماد المصري قال: أنبأنا الليث بن سعد، عن يزيد بن أبي حبيب، عن سعد بن سنان، عن أنس بن مالك، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: أنه قال: «أيما داع دعا إلى ضلالة فاتبع، فإن له مثل أوزار من اتبعه، ولا ينقص من أوزارهم شيئا، وأيما داع دعا إلى هدى فاتبع، فإن له مثل أجور من اتبعه، ولا ينقص من أجورهم شيئا»."
(باب من سن سنة حسنة أو سيئة،1/ 75، ط: دار احياء الكتب العربية )
مستخرج ابی عوانہ میں ہے:
"5823 - حدثنا محمد بن يحيى، قثنا ابن أبي مريم، قثنا محمد بن جعفر، ح وثنا محمد بن يحيى، أيضا قثنا الحميدي، قال: أنبا عبد العزيز بن أبي حازم، قال: حدثني العلاء، وقال محمد بن جعفر: أخبرني العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من دعا إلى هدى كان له من الأجر مثل أجور من اتبعه لا ينقص ذلك من أجورهم شيئا، ومن دعا إلى ضلالة كان عليه من الإثم مثل آثام من اتبعه لا ينقص ذلك من آثامهم شيئا» وفي حديث عبد العزيز «ومن دعا إلى ضلالة، فعليه من الإثم» بمثله."
(كتاب الوصايا، بيان انقطاع العمل عن الميت، إلا من ثلاثة من صدقة حبيسة جارية، ومن علم ينتفع به ومن ولد صالح يدعو له،3/ 494، ط: دار المعرفة)
حجة الله البالغة"میں ہے:
"الإعانة في المعصية وترويجها وتقريب الناس إليها معصية وفساد في الأرض."
(مبحث في البيوع المنهي عنها: 2/ 109، ط: میر محمد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601101644
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن