بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر اجازت کسی کا مملوکہ پانی استعمال کرنا اور غسل کرنا


سوال

کسی کا پانی اس کی اجازت کے بغیر اٹھانا  ( جو پانی وہ پیسے سے خریدتا ہے)  اور  اسی پانی سے غسل کرنا، کیا اس سے غسل ہوجاتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں کسی کا خریدا ہوا پانی اس کی اجازت کے بغیر استعمال کرنا جائز نہیں ہے، اس کا گناہ ہوگا، البتہ ایسے پانی سے اگر غسل کرلیا تو غسل ہوجائے گا۔

مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ میں ہے:

"وعن أبي حرة الرقاشي، عن عمه - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «‌ألا ‌لا ‌تظلموا، ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه» . رواه البيهقي في " شعب الإيمان "، والدارقطني(إلا بطيب نفس ) أي: بأمر أو رضا منه."

(باب الغصب والعارية، ج:5، ص:1974، ط: دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"‌لا ‌يجوز ‌لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي."

(كتاب الحدود،ج:4،ص:61،ط:سعيد)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله: والرابع ستر عورته) أي ولو بما لا يحل لبسه كثوب حرير وإن أثم بلا عذر، كالصلاة في الأرض المغصوبة."

(ج:1، ص:404، ط:سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144503100091

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں