اگر کسی کا حق کھایا ہو اور نا بندوں کی تعداد یاد ہو اور نا جو حق کھایا ہے اس کا پتا ہو اور حق کھانے والا توبہ کرتا ہے کہ آئندہ کسی کا حق نہیں کھائے گا اور جو حق کھایا ہے اس کا کفارہ ادا کرنا چاہتا ہے تو اس کو کیا کرنا چاہیے؟
مذکورہ شخص کو چاہیے کہ لوگوں کی تعداد اور مال کی رقم کا اندازا کرے کہ کتنا مال اس نے ناحق کتنے لوگوں کا کھایا ہے؟ پھر اسی حساب سے لوگوں کی تحقیق کرے ، اگر مال کے مالک معلوم ہوں تو مالک کو واپس کرنا ضروری ہے، یعنی وہ جہاں سے آیا ہے وہیں اسے واپس دے دیا جائے، اگر مالک وفات پاچکے ہوں تو ان کے ورثاء کو لوٹا دیا جائے۔ اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو ثواب کی نیت کے بغیر اسے مستحقِ زکات کو صدقہ کرنا ضروری ہے۔
حاشیة ابن عابدین (رد المحتار) (5/99):
و الحاصل أنه إن علم أرباب الأموال وجب ردّہ علیھم، و إلا فإن علم عین الحرام لا یحل له و یتصدق به بنیة صاحبه."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144203201149
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن