بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کا مال غلطی سے اس کی اجازت کے بغیر فروخت کرنا


سوال

منڈی وغیرہ سےاگر کسی کا سامان غلطی سے اپنے مال کے ساتھ شامل ہوکر آجا ۓ  اور اس کو بیج دے ،تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

کسی کا مال بغیر اس کی اجازت سے بیچنا جائز نہیں ہے، لیکن اگر غلطی سے مال میں شامل ہو کر  آگیا اور فروخت کردیا تو اگر اسی مال کو واپس کرنا ممکن ہو تو اسے مالک کو واپس کیا جاۓ گا اور اگر اسے واپس کرنا ممکن نہیں ہوتو اگر اس کی کی مثل ہو تو وہ ادا کرے ،ورنہ   اس کی قیمت مالک کو ادا کرنی ہوگی۔ الغرض مالک کو اصل مال یا اس کی قیمت لوٹانا ضروری ہے۔ اور اگر مالک کا کوئی پتہ نہ چلے، اور باوجود اعلان و تشہیر کےمالک کا کوئی سراغ نہ ملے تو مالک کی طرف سےوہ مال یا اس کی قیمت صدقہ کردی جائے۔

فتح القدیر میں ہے:

"ومنها شرط النفاذ وهو الملك والولاية، حتى إذا باع ملك غيره ‌توقف النفاذ على الإجازة ممن له الولاية."

(کتاب البیوع،ج6،ص248،ط؛دار الفکر)

بدائع الصنائع میں ہے:

" فالمغصوب لايخلو إما أن يكون مما له مثل، وإما أن يكون مما لا مثل له، فإن كان مما له مثل كالمكيلات والموزونات والعدديات المتقاربة، فعلى الغاصب مثله؛ لأن ضمان الغصب ضمان اعتداء، والاعتداء لم يشرع إلا بالمثل، قال الله تبارك وتعالى: {فمن اعتدى عليكم فاعتدوا عليه بمثل ما اعتدى عليكم} [البقرة: 194] والمثل المطلق هو المثل صورة ومعنى، فأما القيمة فمثل من حيث المعنى دون الصورة، ولأن ضمان الغصب ضمان جبر الفائت، ومعنى الجبر بالمثل أكمل منه من القيمة، فلايعدل عن المثل إلى القيمة إلا عند التعذر"

 (كتاب الغصب، فصل في حكم الغصب، ج: 7، ص: 150، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144411100340

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں