بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 رمضان 1445ھ 30 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کا حق کھایا ہو تو کیا اُسے بتائے بغیر اس کا حق اُسے دے سکتے ہیں؟


سوال

 اگر کسی بندہ نے کسی دوسرے کا حق کھایا ہو  اور وہ بندہ اب خواہش مند ہو کہ صاحبِ حق کو اس کا حق ادا کرے، لیکن وہ اُسے یہ بتا نہیں سکتا کہ میں نے آپ کا حق  کھایا ہے، تو ایسی صورت میں وہ صاحبِ حق کو اس کا حق کیسے ادا کرے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جس شخص نے کسی دوسرے کا حق کھا یا ہے تو اُس کے ذمہ لازم ہے کہ وہ صاحبِ حق کو کسی بھی طریقے سے اُس کا حق لوٹادے، بہتر تو یہی ہے کہ اس کا حق بھی لوٹا دے اور معافی تلافی بھی کرلے، لیکن  اگرکسی وجہ سے صاحبِ حق کو بتا نہیں سکتا، تو  بغیر بتائے ہی کسی طریقے سےمثلًا گفٹ وغیرہ کے ذریعے سے لوٹادے۔ 

فتاوٰی شامی میں ہے:

"(ويبرأ بردها ولو بغير علم المالك) في البزازية غصب دراهم إنسان من كيسه ثم ردها فيه بلا علمه برئ وكذا لو سلمه إليه بجهة أخرى كهبة أو إيداع أو شراء وكذا لو أطعمه فأكله."

(كتاب الغصب، 182/6، ط: سعيد)

فتاوٰی حقانیہ میں ہے:

"مالک کو اطلاع کیے بغیر اداءِ حق سے براءت کا حکم:

سوال: زید بکر کے ہاں محنت مزدوری کرتا ہے، اس دوران اُس نے بکر کی ایک قیمتی گھڑی چُرالی، زید اب اپنے اس فعل پر نادم ہے اور بکر بھی زندہ ہے، لیکن واپس کرنے میں اگر بکر کو پتہ چل گیا تو زید کو خدشہ ہے کہ وہ میرے بے عزتی کرے گا، اب زید کو کیا طریقہ اختیار کرنا چاہیے کہ بے عزتی بھی نہ ہو اور آخرت کے مؤاخذہ سے بھی بچ سکے؟

الجواب: کسی مسلمان کا مال اُس کی اجازت کے بغیر لینا یا اس کو چوری کرنا حرام اور ناجائز ہے اور اصل مالک کو واپس کرنا واجب ہے، اس لیے زید کو ہر حال میں گھڑی واپس کردینی چاہیے، اور اگر ظاہرًا واپس کرنے میں بے عزتی کا خطرہ ہو تو کسی خفیہ تدبیر سے پہنچادی جائے، مالک کو اطلاع دینا ضروری نہیں ہے۔"

(کتاب الغصب، عنوان: مالک کو اطلاع کیے بغیر اداءِ حق سے براءت کا حکم، 394/6، ط: مکتبہ سید احمد شہید اکوڑہ خٹک)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100866

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں