بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی جگہ پندرہ دن کے قیام کی صورت میں قصرکا حکم


سوال

میں ایک مہینہ کے لیے اپنے  بیٹے  کے پاس جا رہا ہوں جو  میرے گھر سے  سات سو کلو میٹر ہے،  میں اس دوران قصر نمازیں پڑھوں  یا پوری؟

جواب

اگر کوئی شخص اپنے شہر سے  نکل کر کسی دوسرے شہر میں جاتا ہے اور وہاں پندرہ دن  یا اس  سے زیادہ  قیام کی نیت کرتا ہے تو اس نیت سے وہ آدمی دوسرے شہر میں مقیم بن جاتا ہے، مسافر نہیں رہتا  اور مقیم کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ نماز میں قصر نہیں کرے گا، بلکہ پوری نماز پڑھے گا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر آپ اپنے بیٹے کے پاس سات سو کلو میٹر دور سفر کر کے جا رہے ہیں  اور ایک ماہ قیام کا ارادہ ہے تو  وہاں آپ نماز پوری پڑھیں گے، البتہ اپنے شہر سے نکل کر جب تک بیٹے والے شہر میں داخل نہ ہو جائیں، اس دوران جو نمازیں پڑھیں گے وہ  قصر پڑھیں گے۔

الفتاوى الهندية (4/ 232):

"و لايزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يومًا أو أكثر، كذا في الهداية."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200256

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں