بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی گاؤں میں مفتی ہو قاضی نہ ہوتو کیا مفتی قاضی شمار کیا جائے گا یا نہیں؟


سوال

کسی  گاؤں میں مفتی ہو قاضی نہ ہوتو آیا مفتی صاحب قاضی شمار کیا جائے گا یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر حکومت نے مفتی کو قاضی مقرر کیا ہے تو مفتی  كو قاضی شمار کیا جائے گا اور اگر حکومت نےقاضی مقرر نہیں کیاتو مفتی کوقاضی شمار نہیں کیا جائے گا،اس لئے کہ منصب قضاء حوالہ کرنا حکومت وقت کا کام ہے از خود کوئی اس منصب کو نہیں لےسکتا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"قالوا: يستحب للإمام أن يقلد القضاء من له ثروة وغنية لكي لا يطمع في، أموال الناس كذا في محيط السرخسي."

 (کتاب ادب القاضی ،ج:3،ص:308،ط:دار الفكر بيروت)

فتوی شامی میں ہے:

"(و لا یطلب القضاء) بقلبه و لا يساله بلسانه في الخلاصة الخ

قوله في الخلاصة افاد انه كما لا يحل الطلب  لا تحل التولية كما في النهر و ان ذالك لايختص بالقضاء بل كل ولاية ."

(كتاب القضاء ،ج:5،ص:366،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101756

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں