بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی ایک کفیل کے ساتھ رہ کر کوئی اور کام کرنا


سوال

ایک شخص دوبئی میں ایک کفیل کے ساتھ  گھر میں ڈرائیور ہے اور وہ اپنا کام بروقت انجام دیتا ہے اور ساتھ ساتھ وہ فارغ وقت میں دوسرا کام بھی کرتاہے تو کیا یہ دوسرا کام اس مزدور کے لیے شرعاً جائز ہے کہ نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ مذکورہ شخص کی حیثیت "اجیرِ خاص" کی ہے اور اجیر خاص کا حکم یہ ہے کہ وہ  ملازمت کے اوقات میں دوسرا کوئی کام نہیں کرسکتا؛ اس  لیے مذکورہ شخص کے لیے ملازمت کے اوقات میں کفیل کی اجازت کے بغیر کوئی دوسرا کام کرنا درست نہ ہو گا، البتہ اگر کفیل کی طرف سے اس کی اجازت ہو اور اس سے اس کا اپنا کام بھی متاثر نہ ہوتا ہو تو  اسے دوسرا کام کرنے کی اجازت ہوگی۔

الجوہرۃ النیرۃ میں ہے:
"(قوله: والأجير الخاص هو الذي يستحق الأجرة بتسليم نفسه في المدة، وإن لم يعمل كمن استأجر رجلا شهرا للخدمة، أو لرعي الغنم) وإنما سمي خاصًّا؛ لأنه يختص بعمله دون غيره؛ لأنه لايصح أن يعمل لغيره في المدة".

 فتاوی شامی میں ہے:

"وليس للخاص أن يعمل لغيره، ولو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل، فتاوى النوازل.

(قوله: وليس للخاص أن يعمل لغيره) بل ولا أن يصلي النافلة. قال في التتارخانية: وفي فتاوى الفضلي وإذا استأجر رجلاً يوماً يعمل كذا، فعليه أن يعمل ذلك العمل إلى تمام المدة ولايشتغل بشيء آخر سوى المكتوبة، وفي فتاوى سمرقند: وقد قال بعض مشايخنا: له أن يؤدي السنة أيضاً. واتفقوا أنه لايؤدي نفلاً، وعليه الفتوى ..." فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200104

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں