بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کمپنی میں رقم انویسٹ کرنا


سوال

اے بی سی پلان کے نام سے کمپنی گورنمنٹ آف پاکستان کے ادارہ secp سے رجسٹر ڈ ہے اور پاکستانی قوانین کی پاس داری کرتی ہے، اس کمپنی میں لوگ پیسے جمع کراتے ہیں، اس کے بدلے کمپنی لوگوں کو منافع دیتی ہے، ایک سال تک لوگوں کو منافع بھی دیتی ہے، ایک سال کے اندر لوگوں کو  وہ پیسے بھی واپس کرتی ہے، جو لوگوں نے انویسٹ کیے ہوتے ہیں، ایک سال کے بعد کمپنی کے ساتھ  کنٹریکٹ ختم ہو جاتا ہے، جب تک کمپنی میں دوبارہ پیسے انویسٹ نہ کریں۔

  کمپنی کی جاری سر گرمیاں ١:فوڈ مارکیٹنگ ٢:آن لائن شاپنگ ٣:نقد اور آسان اقساط پر خرید وفروخت٤:ایڈورٹائزنگ٥:آن لائن اور آف لائن ڈیٹا انٹری۔

میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ تمام کاروبار  درست اور کیا کمپنی کی پالیسی درست ہے ?

جواب

کسی بھی ایسی کمپنی میں رقم انویسٹ کرنا جائز ہے جس کا بنیادی کاروبار حلال ہو اور شرعی اصولوں کے مطابق کاروبار کرتی ہو، محض رقم کا لین دین نہ ہو ، اور نفع و نقصان کی بنیاد پر کاروبار کیا جائے، نفع کی تقسیم نفع کی شرح فیصد کے اعتبار سے ہو۔

مذکورہ کمپنی میں لوگ اگر صرف رقم جمع کراتے ہوں اور طے شدہ رقم نفع میں دی جاتی ہو ، رقم جمع کرانے والوں کو اصل سرمایہ محفوظ رہنے کی ضمانت دی جاتی ہو ، نقصان کا کائی پہلو نہ ہو  تو یہ کمپنی بھی دیگر سودی اداروں کی طرح ایک ادارہ ہے، ایسی کمپنی میں انویسٹ کرنا جائز نہ ہوگا۔

باقی اس کمپنی کے معاملات اور معاہدے کی تفصیل ارسال کر کے اس کے بعد ہی حتمی جواب حاصل کیا جاسکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201118

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں