بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1446ھ 03 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

کسی وارث کاتمام وراثت کامطالبہ کرناشرعاًدرست نہیں ہے


سوال

 میری بیوی کاانتقال ہو گیا ہے، اور میری ایک بیٹی  ڈیڑھ ماہ کی ہے،اور میرے سسرال والے مجھ سے سامان کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں، وہ کہہ رہے ہیں کہ سارا سامان ہمیں واپسی کر دو،کیوں کہ یہ آپ نے اپنے پیسوں سےنہیں  خریدا  ہے، میں نے ان سے کہا ہےیہ میرا بھی نہیں ہے ،بلکہ اب یہ  میری بیٹی کا ہے پر وہ اب یہ ماننے کو  تیار نہیں ہیں۔

سوال یہ ہے کا اس کاشرعی  حل بتائیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں آپ کی بیوی کے انتقال کے بعد اب اس کا جتنا سازوسامان ہے اسے اس کےتمام شرعی ورثاء میں تقسیم کیاجائےگا،جس میں سے بیٹی  کانصف حصہ اور شوہر (سائل) کا چوتھائی حصہ اوروالدین ہوں توان میں سے ہرایک کاچھٹاچھٹاحصہ ہوگا،لہذاآپ کےسسرال والوں کایہ کہناکہ یہ سارا سامان ہمارےحوالے کردو اور آپ کایہ کہناکہ  یہ میری بیٹی کاہے دونوں باتیں شرعاًقابل اصلاح ہیں،بلکہ یہ ساراسامان بطورمیراث تقسیم کیاجائےگا،جس میں شوہراوراس کی بیٹی کابھی حصہ ہے،تمام سامان سسرال والوں کونہیں ملےگابلکہ اس میں انہیں صرف ان کےشرعی حصہ میراث کےبقدرسامان ملےگا۔

باقی کس کوکتناحصہ ملےگا؟اس کاحتمی جواب معلوم ہونےکےلئے ورثاء کی تفصیل کامعلوم ہوناضروری ہے،لہذا ورثاءکی تفصیل بتاکرحصوں کی تفصیل معلوم کرلی جائے۔

مشکاۃ شریف میں ہے:

"وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة."

ترجمہ :”حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے وارث کی  میراث کاٹے گا،(یعنی اس کا حصہ نہیں دے گا) تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی جنت کی میراث کاٹ لے گا۔“

(كتاب الوصايا، ج:2، ص:926، ط:المكتب الإسلامي - بيروت)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"التركة تتعلق بها حقوق أربعة: جهاز الميت ودفنه والدين والوصية والميراث. فيبدأ أولا بجهازه وكفنه وما يحتاج إليه في دفنه بالمعروف، كذا في المحيط ...... ثم تنفذ وصاياه من ثلث ما يبقى بعد الكفن والدين إلا أن تجيز الورثة أكثر من الثلث ثم يقسم الباقي بين الورثة على سهام الميراث."

(كتاب الفرائض، الباب الأول في تعريف الفرائض، ج:6، ص:446، ط:دارالفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144603102929

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں