اگرایک شخص کوکوئی فون کرکےکہےکہ آپ مجھے سامان لےکربھیج دو،اوروہ شخص اپنی ذاتی رقم سے وہ چیز لےکراوراس کےساتھ اپناکمیشن لگاکراس کوبل بتائےاوراس سے پیسے وصول کرےتوایسی صورت میں اس شخص کاکمیشن وصول کرناجائز ہےیانہیں؟
صورت مسئولہ میں اگرمذکورہ شخص سامان کی خریداری سے پہلے اپنی اجرت اورکمیشن طےکرلےیاسامان منگوانےوالےکوپہلے سے سائل کےکمیشن کےمتعلق معلوم ہوتوتب سامان بھیجنے والے کےلئے یہ کمیشن لیناجائزہوگا،لیکن اگرپہلے سے اجرت اورکمیشن طےنہ کی ہو،اوراس شخص کاکمیشن لینامعروف بھی نہ ہوتواس صورت میں بغیرعلم میں لائے کمیشن وصول کرناجائزنہیں ،اسی طرح پہلے سے طے کیے بغیر قیمت خریدسے زائدکےبل بنواکراپناکمیشن بھی اس میں شامل کرکےمؤکل سے وصول کرناشرعاًجائزنہیں ہوگا۔
مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے:
"المادة (1467) إذا شرطت الأجرة في الوكالة وأوفاها الوكيل استحق الأجرة ، وإن لم تشترط ولم يكن الوكيل ممن يخدم بالأجرة كان متبرعا. فليس له أن يطالب بالأجرة."
(الباب الثالث: في بيان أحكام الوكالة، الفصل الأول: في بيان أحكام الوكالة العمومية، ص:285، ط:نور محمد، كارخانه تجارتِ كتب، آرام باغ، كراتشي)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144604100156
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن