کیا مکروہ تحریمی کے ساتھ ادا کی گئی نماز واجب الاعادہ ہے یا نہیں؟
اگر نماز کے دوران کسی داخلی عمل (مثلاً: واجب ترک کرنے) کی وجہ سے نماز میں کراہت آئی ہے تو اس نماز کا اعادہ (شروع سے دوبارہ پڑھنا ) واجب ہے، لیکن اگر نماز سے خارج کسی امر (مثلاً: امام کا فاسق ہونا) کی وجہ سے کراہت آئی ہے تو اس صورت میں نماز کا اعادہ کرنا واجب نہیں ہے۔
پھر اعادہ واجب ہونے کی بعض صورتوں میں نماز کے وقت کے اندر تو اعادہ واجب ہوتاہے لیکن وقت گزرنے کے بعد اعادہ مستحب ہوجاتاہے، مثلاً: بھول کر کوئی واجب چھوٹ جائے، اور سجدہ سہو بھی بھولے سے رہ جائے تو وقت گزرنے کے بعد اعادہ مستحب ہوتاہے۔ اور بعض صورتوں میں اعادہ مطلقاً واجب ہوتاہے، یعنی وقت گزرنے کے بعد بھی اعادہ واجب رہتاہے، مثلاً: واجب جان بوجھ کر ترک کردیا اور وقت کے اندر نماز کا اعادہ نہ کیا تو وقت کےبعد بھی نماز واجب الاعادہ ہوگی۔
الدر المختار میں ہے:
"وكذا كل صلاة أديت مع كراهة التحريم تجب إعادتها...... وفي الرد: (قوله: وكذا كل صلاة إلخ) ۔۔۔ الا أن يدعي تخصيصها بأن مرادهم بالواجب والسنة التي تعاد بتركه ما كان من ماهية الصلاة وأجزائها، فلا يشمل الجماعة؛ لأنها وصف لها خارج عن ماهيتها ...... قيد في البحر في باب قضاء الفوائت وجوب الإعادة في أداء الصلاة مع كراهة التحريم بما قبل خروج الوقت، أما بعده فتستحب۔۔۔ الخ"
(الدر المختار مع رد المحتار، كتاب الصلوة، با ب صفةالصلوة، 457/1، سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403102174
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن