اگر کوئی شخص لیز پر گھر لے اور وہ اس کا کرایہ بھی ادا کرے کیا اس آدمی پر زکوٰۃ ہے یا نہیں؟
کرایہ پر لیے ہوئے گھر کی زکاۃ نہ کرایہ دار پر ہے اور نہ ہی اس کے مالک پر ہے۔ البتہ اگر کرایہ دار کے پاس صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا، اور صرف چاندی ہو تو ساڑھے باون تولہ چاندی، یا دونوں میں سے کسی ایک کی مالیت کے برابر نقدی یا سامانِ تجارت ہو ، یا یہ سب ملا کر یا ان میں سے بعض ملا کر، واجب الادا قرض کو منہا کرنے کے بعد، اگر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت)کے برابر بنتی ہو تو کرایہ دار صاحبِ نصاب بن جائے گا، اور سال پورا ہونے پر اگر نصاب یا نصاب سے زیادہ اس کی ملکیت میں موجود ہو تو قابلِ زکات مال کی ڈھائی فی صد زکات ادا کرنا لازم ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201621
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن