بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرایہ کی دکان کا مالک اب قادیانی ہے تو کیا حکم ہے؟


سوال

میری دوکان کرایہ کی ہے،  12 سال ہو گئے ہیں،  لیکن 4 سال پہلے ایک قادیانی نے یہ دوکان مالک سے خرید لی ہے،  اب میرے لیے کیا حکم ہے کیوں کہ کرایہ قادیانی وصول کر رہا ہے۔

جواب

قادیانیوں کا حکم عام کفار کا نہیں ہے، بلکہ قادیانی شرعاً مرتد اور زندیق کے حکم میں ہیں؛ لہذا ان سے لین دین رکھنا، ان کی دکان کرایہ پر لینا  اور اسی طرح دیگر معاملات کرنا سب ناجائز ہے۔لہذا قادیانی سےکرایہ داری کا معاملہ ختم کردیا جائے۔

قرآن مجید میں ہے:

" {لاتجد قومًا يؤمنون بالله و اليوم الاخر يوادون من حاد الله و رسوله و لو کانوا اباءهم او ابناءهم او اخوانهم او عشيرتهم اولئك کتب في قلوبهم الايمان و ايدهم بروح منه و يدخلهم جنت تجري من تحتها الانهر خلدين فيها رضي الله عنهم و رضوا عنه اولئك حزب الله الا ان حزب الله هم المفلحون}" [سورہ مجادلة : ۲۲]

ترجمہ :” جو لوگ اللہ پر اور قیامت کے دن پر (پورا پورا) ایمان رکھتے ہیں،  آپ ان کو نہ دیکھیں گے کہ ایسے شخصوں سے دوستی رکھتے ہیں جو اللہ اور رسول کے برخلاف ہیں ، گو وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا کنبہ ہی کیوں نہ ہوں، ان لوگوں کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان ثبت کردیا ہے اور ان (قلوب) کو اپنے فیض سے قوت دی ہے (فیض سے مراد نور ہے ) اور ان کو ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچےسے نہریں جاری ہوں گی  جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے،  اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوگا اور وہ اللہ سے راضی ہوں گے، یہ لوگ اللہ کا گروہ ہے، خوب سن لو کہ: اللہ ہی کا گروہ فلاح پانے والا ہے۔ (ترجمہ از بیان القرآن)

فتاوی شامی میں ہے:

"فإن الزنديق يموّه كفره ويروّج عقيدته الفاسدة، ويخرجها في الصورة الصحيحة".

(رد المحتار على الدر المختار، الناشر: دار الفكر-بيروت، الطبعة: الثانية، 1412هـ - 1992م، كتاب الجهاد، باب المرتد، ۴/۲۴۲)

فیض الباری میں ہے:

"قوله: (أتي علي بزنادقة) ... إلخ، والزناديق قيل هم: الذين يتعبدون - بالزند - والقاف ملحق في المعربات؛ قلت: والزنديق من يحرف في معاني الألفاظ، مع إبقاء ألفاظ الإسلام كهذا اللعين في القاديان، يدعي أنه يؤمن بختم النبوة، ثم يخترع له معنى من عنده يصلح له بعده الختم دليلًا على فتح باب النبوة، فهذا هو الزندقة حقًّا، أي التغيير في المصاديق، وتبديل المعاني على خلاف ما عرفت عند أهل الشرع، وصرفها إلى أهوائه مع إبقاء اللفظ على ظاهره، والعياذ بالله\". 

(فیض الباري علی صحیح البخاري، الناشر: دار الكتب العلمية بيروت– لبنان، الطبعة: الأولى، ١٤٢٦ هـ - ٢٠٠٥ م، کتاب استتابة المرتدین و المعاندین و قتالهم، باب حکم المرتد و المرتدة، ۴/۴۰۱)

احکام القرآن میں ہے:

"{إن الذين يحادون الله ورسوله أولئك في الأذلين} ... الثانية: استدل مالك رحمه الله من هذه الآية على معاداة القدرية وترك مجالستهم. قال أشهب عن مالك: لاتجالس القدرية وعادهم في الله، لقوله تعالى: {لاتجد قومًا يؤمنون بالله واليوم الآخر يوادون من حاد الله ورسوله} قلت: وفي معنى أهل القدر جميع أهل الظلم والعدوان".

(الجامع لأحكام القرآن للقرطبي، الناشر : دار الكتب المصرية – القاهرة، الطبعة : الثانية ، 1384هـ - 1964 م، سورة المجادلة (58) : آية 22، ۱۷/۳۰۶)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200687

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں