دکان کرایہ پر دینا اور کرایہ سیل کا دس فیصد طے کرنا شرعاً کیسا ہے؟
واضح رہے کہ کوئی جگہ کرایہ پر دیتے وقت اس کا کرایہ طے کرنا ضروری ہے، اگر کرایہ طے نہ ہو تو ایسا کرایہ کا معاملہ فاسد ہوجاتا ہے۔ صورتِ مسئولہ میں چوں کہ متعین کرایہ طے نہیں کیا جارہا، لہذا ایسا معاملہ کرنا ناجائز ہے۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (4 / 181):
"ومنها: بيان المدة في إجارة الدور والمنازل، والبيوت، والحوانيت، وفي استئجار الظئر؛ لأن المعقود عليه لايصير معلوم القدر بدونه، فترك بيانه يفضي إلى المنازعة". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144111200960
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن