بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کرایہ میں دکان کی دس فیصد سیل طے کرنا


سوال

دکان کرایہ پر دینا اور کرایہ سیل کا دس فیصد طے کرنا شرعاً کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ کوئی جگہ کرایہ پر دیتے وقت اس کا کرایہ طے کرنا ضروری ہے، اگر کرایہ طے نہ ہو تو ایسا کرایہ کا معاملہ فاسد ہوجاتا ہے۔ صورتِ مسئولہ میں چوں کہ متعین کرایہ طے نہیں کیا جارہا، لہذا ایسا معاملہ کرنا ناجائز ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (4 / 181):
"ومنها: بيان المدة في إجارة الدور والمنازل، والبيوت، والحوانيت، وفي استئجار الظئر؛ لأن المعقود عليه لايصير معلوم القدر بدونه، فترك بيانه يفضي إلى المنازعة". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144111200960

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں