بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرایہ وقت پر ادا نہ کرنے کی صورت میں جرمانہ وصول کرنا


سوال

دکان، مکان کا کرایہ وقت پر ادا نہ کرنے پر سرچارج لینا کیا سود ہے؟

جواب

شریعت میں مالی جرمانہ لینا جائز نہیں ہے؛ اس لیے صورتِ مسئولہ میں دکان یا مکان کا کرایہ ادا کرنے میں تاخیر کی صورت میں سرچارج/ جرمانہ وصول کرنا شرعاً سود  ہے۔  اگر اب تک جرمانہ وصول کیا ہو، تو وہ کرایہ دار کو واپس کرنا ضروری ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:(4/61):

"وفي شرح الآثار: التعزير بالمال كان في ابتداء الإسلام ثم نسخ. والحاصل أن المذهب عدم التعزير بأخذ المال."

مجمع الأنهر، (371/2):

"وفي البحر: ولایکون التعزیر بأخذ المال من الجاني في المذهب".

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144203200928

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں