بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرایہ کی مد میں حاصل شدہ آمدنی پر زکاۃ


سوال

1- میں نے ایک فلیٹ بک کرایا تھا، اس نیت کے ساتھ کہ یا تو اس میں اپنی فیملی کو شفٹ کروں گا یا کرایہ پہ دے دوں گا،  اب اس کا قبضہ مل گیا ہے اور حا لا ت کے مطا بق کرائے پہ دینے  کی ترکیب ہے، زکاۃ کس اماؤنٹ پہ فرض ہوگی؟

2-  میں نے ایک پلاٹ بک کرایا تھا، اس نیت کے  ساتھ کہ اس کو  رکھوں گا، اپنی بیٹی کی شا دی یا اسٹڈی میں کام آئے گا،  برائے مہربانی اس صورتِ حال میں زکات کی فرضیت بتا دیں۔

جواب

1. صورتِ مسئولہ میں مذکورہ فلیٹ کی ویلیو پر زکات  لازم نہ ہوگی،  البتہ کرایہ کی مد میں حاصل ہونے والی آمدنی اگر محفوظ رہے  اور   آپ پہلے سے صاحبِ  نصاب ہوں، یا جمع شدہ کرایہ بقدرِ نصاب یا اس سے زیادہ ہو تو  اس صورت میں زکات  کا سال پورا ہونے پر کل کا ڈھائی فیصد  بطورِ زکات  ادا کرنا لازم ہوگا،  تاہم اگر کرایہ محفوظ نہ رہے، بلکہ خرچ ہوتا رہے، یا اس کی کچھ مقدار خرچ ہوتی رہے تو جو خرچ ہوجائے اس پر بھی زکات  لازم نہ ہوگی۔ 

2۔ اگر پلاٹ اس لیے خریدا ہے کہ فروخت کرکے بچوں کی شادی کرائے گا تو اس پر زکات  واجب نہیں ہوگی۔  ( زکوة کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا، ص: 105، بعنوان: پلاٹ کی زکوة) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200301

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں