زید نے احمد سے ماربل کا کارخانہ اجارہ پر لیا ہے، جب کہ ایڈوانس میں چالیس لاکھ روپیہ احمدکو دیے ہیں۔ اور احمد نے چالیس لاکھ روپیہ سے اسی کارخانہ میں مشینری میں لگائی ہے۔ کیا اب زید پر اس چالیس لاکھ روپیہ کی زکاۃ آئے گی؟
کرایہ داری کے معاملہ میں زر ضمانت کے طور پر مالک کے پاس جو رقم رکھوائی جاتی ہے وہ ابتداءً امانت ہوتی ہے اوراس کااصل مالک کرایہ دارہی ہوتا ہے، اور یہ رقم کرایہ دار کو بعد میں واپس ملتی ہے، لہذا اس کی زکاۃ کرایہ دار کے ذمہ ہے، البتہ اس (رقم کی زکات) کی ادائیگی فوری لازم نہیں ہے، بلکہ مذکورہ رقم کی وصولی کے بعد دینا لازم ہوگی، تاہم اگر زکاۃ کا سال پورا ہوجائے تو وصولی سے پہلے بھی اس کی زکاۃ ادا کرسکتے ہیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201024
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن