بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرایہ داری میں ایڈوانس رقم پر زکاۃ


سوال

زید نے احمد سے ماربل کا کارخانہ اجارہ پر لیا ہے، جب کہ ایڈوانس میں چالیس لاکھ روپیہ احمدکو  دیے ہیں۔ اور احمد نے چالیس لاکھ روپیہ سے اسی کارخانہ میں مشینری میں لگائی ہے۔ کیا اب زید پر اس چالیس لاکھ روپیہ کی  زکاۃ آئے گی؟

جواب

کرایہ داری کے معاملہ میں زر ضمانت کے طور پر مالک کے پاس جو رقم رکھوائی جاتی ہے وہ ابتداءً امانت ہوتی ہے اوراس کااصل مالک کرایہ دارہی ہوتا ہے، اور یہ رقم کرایہ دار کو بعد میں واپس ملتی ہے، لہذا اس کی زکاۃ کرایہ دار کے ذمہ ہے، البتہ اس (رقم کی زکات) کی ادائیگی فوری لازم نہیں ہے، بلکہ  مذکورہ رقم کی وصولی کے بعد دینا لازم ہوگی، تاہم اگر زکاۃ کا سال پورا ہوجائے تو وصولی سے پہلے بھی اس کی زکاۃ ادا کرسکتے ہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201024

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں