بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرائے پر دینے کی نیت سے خریدے گئے مکان پر زکات کے وجوب کا حکم


سوال

ایک شخص  نے  قسطوں  پر  مكان لیا ہوا ہے کہ اس کے کرائے کو اپنے مصرف ميں لے گا ، اس کی قسطیں مکمل ہو گئی ہيں، مگر چابی نہيں ملی، تو کیا اس پر زکاۃ ہو گی ؟

جواب

جو مکان آگے کرائے پر دینے کی نیت سے خریدا گیا ہو اس پر زکات واجب نہیں ہوتی،  چاہے قبضہ ہوا ہو یا نہیں، کیوں کہ  مکان میں زکات واجب ہونے کے لیے تجارت (نفع کے حصول کے لیے آگے بچنے) کی نیت سے خریدنا شرط ہے، البتہ کرائے کی مد میں حاصل ہونے والی رقم  اگر تنہا یادیگر اموال کے ساتھ مل کر نصاب کو پہنچ جائے، تو سالانہ ڈھائی فیصد زکات کی ادائیگی واجب ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 267):

"(أو نية التجارة) في العروض".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201458

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں