ایک شخص نے قسطوں پر مكان لیا ہوا ہے کہ اس کے کرائے کو اپنے مصرف ميں لے گا ، اس کی قسطیں مکمل ہو گئی ہيں، مگر چابی نہيں ملی، تو کیا اس پر زکاۃ ہو گی ؟
جو مکان آگے کرائے پر دینے کی نیت سے خریدا گیا ہو اس پر زکات واجب نہیں ہوتی، چاہے قبضہ ہوا ہو یا نہیں، کیوں کہ مکان میں زکات واجب ہونے کے لیے تجارت (نفع کے حصول کے لیے آگے بچنے) کی نیت سے خریدنا شرط ہے، البتہ کرائے کی مد میں حاصل ہونے والی رقم اگر تنہا یادیگر اموال کے ساتھ مل کر نصاب کو پہنچ جائے، تو سالانہ ڈھائی فیصد زکات کی ادائیگی واجب ہوگی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 267):
"(أو نية التجارة) في العروض".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206201458
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن