بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کرایہ کی زمین کی پیداوار پر کیا زکوة واجب ہوگی؟


سوال

ایک شخص اجارہ پر زمین لے  لیتا ہے، جس  کے کرایہ کا تعین اس طور پر کیا جاتا ہے کہ ایک کنال زمین پر ایک فصل مثلا 1500 روپے کی ہوتی ہے، تو  متعاقدین باہمی رضامندی سے ایک فصل کی قیمت مقرر کرتے ہیں، مثلا آج کل ہمارے یہاں عام قیمت ایک کنال کی 1400 سے  1500  روپے ہے، چونکہ سال میں دو فصل ہوتی ہیں،  تو ایک کنال کا  سالانہ کرایہ   3000 روپے ہوا اب مثلا ایک شخص 7 کنال زمین سالانہ کے حساب سے 21000 روپے مالک زمین کو دے دے، مالک زمین باہمی رضامندی سے طے شدہ کرایہ وصول کرتا ہے، فصل کے گھٹنے بڑھنے سے کرایہ میں اضافہ یا کمی نہیں کی جاتی، اور نہ ہی مالک زمین کا کھیتی باڑی اور پیداوار سے کوئی تعلق ہوتا ہے۔

دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس صورت میں جو پیداوار ہوگی، اس پر زکوة واجب ہے یا نہیں؟

نوٹ: بعض علماء سے پوچھنے پر جواب ملا کہ اس صورت میں زکوة نہیں ہے، کیوں کہ آپ نے فصل پیسوں سے خریدی ہے،جبکہ بعض علماء کا کہنا ہے کہ مذکورہ صورت میں زکوة واجب ہے، جس کی وجہ سے ہم سخت تشویش کا شکار ہیں، شرعی دلائل کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ زمین کی پیداوار پر زکوة واجب نہیں ہوتی، البتہ اگر پیداوار عشری بارانی زمین کی ہو تو کل پیداوار کا  عشر (دسواں حصہ) دینا لازم ہوتا ہے، اور عشری غیر بارانی زمین کی کل پیداوار کا  نصف عشر ( بیسواں حصہ )   مستحقین زکوة کو دینا لازم ہوتا ہے، جبکہ خراجی زمین کی پیداوار پر خراج لازم ہوتا ہے، پس صورت مسئولہ میں  مذکورہ سات کنال زمین کی کل پیداوارپرعشر یا نصف عشر لازم ہوگا۔

ملحوظ رہے کہ زمین ایک متعین کرایہ  مقرر کرکے  اجارہ پر لینا جائز ہے، زمین کے کرایہ کی تعیین کا جو طریقہ اپنایا گیا، اس سے فصل خریدنا  لازم نہیں  آتا۔

الأصل المعروف بالمبسوط میں ہے:

قال بلغنا عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال العشر فيما سقت السماء أو سقى سيحا ونصف العشر فيما سقي بسواني

قلت أرأيت ما سقي بدالية أو نحوها أهو بمنزلة السانية قال نعم وفيه نصف العشر وكل أرض من أرض العشر سقته السماء أو سقي سيحا ففيه العشر وكل شيء سقي من ذلك بدالية أو سانية أو نحوها ففيه نصف العشر

محمد عن أبي حنيفة عن حماد عن إبراهيم إن في كل شيء أخرجت الأرض العشر ونصف العشر

قلت أرأيت الأرض التي يجب فيها العشر ما هي قال كل أرض من أرض العرب ما لم يوجف المسلمون عليها وكل أرض من أرض الجبال مما استخرجه الرجل مما لا يبلغه الماء من الأنهار العظام من نحو الفرات ونحوها من الأنهار فأما ما استخرج من ذلك مما لا يبلغه الماء ففيها العشر وأما ما سوى ذلك من أرض الجبل والسواد مما أوجف المسلمون عليها ففيها الخراج (  كتاب الزكاة، باب عشر الأرض، ٢ / ١٥٧ - ١٥٨، ط: إدارة القرآن والعلوم الإسلامية - كراتشي)۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303101092

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں