بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کنائی الفاظ سے طلاق کے وقوع کاحکم


سوال

 اگر شوہر اور بیوی میں جھگڑا ہو اور بیوی کہے کہ: میں ابھی گھر جاؤں گی، شوہر کہے کہ" پکی چلی جاؤ "تو اس سے طلاق تو نہیں ہو  گی ؟جب کہ  شوہر بیوی کو جانے سے بھی روک لے۔

براہ کرم ہماری اس سلسلے میں رہنمائی فرمادیجئے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  جھگڑے کے دوران  شوہر نے  بیوی کے مطالبے پر جوکہا"پکی  چلی جا" اس سے  اگر شوہر کی نیت طلاق دینے کی تھی تو   اس کی بیوی پر ایک طلاق بائن   واقع ہو گئی اور نکاح ختم ہوگیا،اور شوہر کے لئے رجوع کرناجائز نہیں ،البتہ اگر دونوں ساتھ رہنے کے لئے راضی  ہیں  تو دوشرعی گواہوں کی موجودگی میں نیامہرکے  مقرر کرکے نکاح کرسکتے ہیں ۔

لیکن اگر شوہر کی نیت ان الفاظ سے طلا ق دینے  کی نہیں تھی ،بلکہ ویسے ہی  غصے  اور ڈانٹ ڈپٹ کے  طور پر کہاتو شرعاً اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ،نکاح بدستور قائم ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(فنحو اخرجي واذهبي وقومي)...(يحتمل ردا) وفی الرد:(قولہ فنحواخرجي واذهبي وقومي) أي من هذا المكان لينقطع الشر فيكون ردا أو لأنه طلقها فيكون جوابا رحمتي."

(كتاب الطلاق، باب الكنايات،ج3، ص 298، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100184

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں