بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کنائی الفاظ سے طلاق بائن کیوں واقع ہوتی ہے؟


سوال

باب الطلاق میں کنائی الفاظ سے طلاقِ بائن کیوں واقع ہوتی ہے؟

جواب

طلاق کے باب میں الفاظِ طلاق سے اصل مقصود نکاح کو ختم کرنا ہوتا ہے، اس لیے اصل یہی ہے کہ طلاق کے تمام الفاظ سے طلاقِ بائن ہی واقع ہو اور الفاظ کی ادائیگی کے فوراً بعد ہی نکاح ختم ہو جائے خواہ طلاق کے لیے الفاظِ صریح استعمال کیے جائیں یا کنایہ،  لیکن بعض مواقع پر عدت تک نکاح کا نہ ٹوٹنا اور رجوع کا حق باقی رہنا نصوص سے ثابت ہے، اس لیے صریح الفاظ سے طلاقِ رجعی واقع ہوتی ہے اور نکاح باقی رہتا ہے تاوقتیکہ عدت ختم ہو جائے اور الفاظِ کنائی میں قیاس کے مقتضیٰ کے مطابق طلاقِ بائن واقع ہوتی ہے اور فوراً نکاح ختم ہو جاتا ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (3/ 109)

" الأصل في اللفظ المطلق عن شرط أن يفيد الحكم فيما وضع له للحال والتأخر فيما بعد الدخول إلى وقت انقضاء العدة ثبت شرعًا بخلاف الأصل فيقتصر على مورد الشرع فبقي الحكم فيما قبل الدخول على الأصل."

صفوة التفاسير (1/ 131):

{الطلاق مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ} أي الطلاق المشروع الذي يملك به الزوج الرجعة مرتان وليس بعدهما إِلا المعاشرة بالمعروف مع حسن المعاملة أو التسريح بإِحسان بألا يظلمها من حقها شيئاً ولايذكرها بسوء ولاينفّر الناس عنها."

مختصر تفسير البغوي المسمى بمعالم التنزيل (1/ 88):

"قوله تعالى: {فإمساك بمعروف} [البقرة: 229] قيل: أراد بالإمساك الرجعة بعد الثانية، والصحيح أن المراد منه بعد الرجعة، يعني: إذا راجعها بعد الطلقة الثانية فعليه أن يمسكها بالمعروف، والمعروف كل ما يعرف في الشرع من أداء حقوق النكاح وحسن الصحبة."

فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

طلاق کا رجعی یا بائن ہونے کا مدار


فتوی نمبر : 144203200427

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں