حضور صلی اللہ علیہ وسلم نےکن موقع پر جھوٹ کو جائز قرار دیا ہے؟
صریح جھوٹ بولنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے اور از روئے قرآن و حدیث حرام ہے، جس کی کسی موقع پر اجازت نہیں، البتہ جھگڑا ختم کرانے (دو فریقوں میں صلح کرانے )، ظلم سے بچنے بچانے یا اپنے ثابت شدہ حق کے حصول کی غرض سے ذو معنی گفتگو کی جاسکتی ہے، ایسی مواقع پر بھی صریح جھوٹ کی اجازت نہیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 427):
"الكذب مباح لإحياء حقّه ودفع الظلم عن نفسه والمراد التعريض؛ لأن عين الكذب حرام، قال: وهو الحق قال تعالى: {قتل الخراصون} [الذاريات: 10]."
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:
کیا جھگڑا مٹانے کے لیے جھوٹ بول سکتے ہیں
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206201093
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن