بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کن مواقع پر جھوٹ جائز ہے؟


سوال

حضور  صلی اللہ علیہ وسلم نےکن موقع پر جھوٹ کو جائز قرار  دیا ہے؟

جواب

صریح جھوٹ بولنا  کبیرہ گناہوں میں سے  ہے اور   از روئے قرآن و حدیث حرام ہے، جس کی کسی موقع پر اجازت نہیں، البتہ جھگڑا  ختم کرانے  (دو فریقوں میں صلح کرانے )، ظلم سے بچنے  بچانے یا اپنے  ثابت شدہ حق کے حصول  کی غرض سے ذو معنی گفتگو کی جاسکتی ہے، ایسی مواقع  پر بھی صریح جھوٹ  کی اجازت نہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 427):

"الكذب مباح لإحياء حقّه ودفع الظلم عن نفسه والمراد التعريض؛ لأن عين الكذب حرام، قال: وهو الحق قال تعالى: {قتل الخراصون} [الذاريات: 10]."

مزید تفصیل کے  لیے دیکھیے:

کیا جھگڑا مٹانے کے لیے جھوٹ بول سکتے ہیں

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201093

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں