کن کن اوقات میں نماز قضا کی جا سکتی ہے؟
واضح رہے کہ طلوعِ آفتاب، غروبِ آفتاب اور زوال کے وقت قضا نمازیں پڑھنا جائز نہیں، لہذا ان تین اوقات کے علاوہ کسی بھی وقت قضا نمازیں پڑھی جاسکتی ہیں۔ نیز فجر کے بعد طلوعِ آفتاب سے پہلے اور عصر کے بعد سورج زرد ہونے سے پہلے کے وقت میں اگرچہ قضا نمازیں پڑھنا جائز ہے، لیکن ان دونوں اوقات میں چوں کہ نوافل پڑھنا منع ہے، اس لیے ان دو اوقات میں قضا نمازیں عام جگہوں (مسجد وغیرہ) میں لوگوں کے سامنے پڑھنے کے بجائے گھر میں یا تنہائی میں پڑھنا چاہیے، تاکہ فرض نمازوں کے قضا کرنے کا گناہ لوگوں کے سامنے ظاہر نہ ہو؛ کیوں کہ شریعت میں اپنے گناہوں کا اظہار بھی منع ہے۔
الدر المختار (1/ 374, 375):
(وكره نفل) قصدا ولو تحية مسجد (وكل ما كان واجبا) لا لعينه بل (لغيره) وهو ما يتوقف وجوبه على فعله (كمنذور، وركعتي طواف) وسجدتي سهو (والذي شرع فيه) في وقت مستحب أو مكروه (ثم أفسده و) لو سنة الفجر (بعد صلاة فجر و) صلاة (عصر) ولو المجموعة بعرفة (لا) يكره (قضاء فائتة و) لو وترا أو (سجدة تلاوة وصلاة جنازة وكذا) الحكم من كراهة نفل وواجب لغيره لا فرض وواجب لعينه (بعد طلوع فجر سوى سنته) لشغل الوقت به.
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144201200862
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن