بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کن کے لیے وصیت جائز ہے ؟


سوال

وصیت کن لوگوں کے لیے جائز نہیں ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ جن لوگوں کا شریعت نے میراث میں حصہ مقررکیا ہے ان لوگوں کے لیے وصیت شرعا ًمعتبر نہیں ،اسی طرح کسی اور ( غیر )کے لیے ایک تہائی مال سے زائد  کی وصیت کرنا بھی جائز نہیں ،البتہ اگر تمام عاقل بالغ ورثاء اس پر راضی ہوں تو پھر جائز ہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ثم تصح الوصية لأجنبي من غير إجازة الورثة، كذا في التبيين و لاتجوز بما زاد على الثلث إلا أن يجيزه الورثة بعد موته وهم كبار ولا معتبر بإجازتهم في حال حياته، كذا في الهداية ... ولا تجوز الوصية للوارث عندنا إلا أن يجيزها الورثة."

(کتاب الوصیۃ،ج:6،ص:90،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101658

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں