بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کن حالات میں سجدہ سہو ساقط ہوتا ہے؟


سوال

کن کن حالات میں سجدہ سہوساقط ہو جاتا ہے؟

جواب

1۔ اکیلے نماز پڑھنے کی صورت میں اگر سجدہ سہو نمازی پر لازم ہوجاۓ ،تو وہ کسی بھی صورت میں   ساقط نہیں ہوتا، ہرحال میں  سجدہ سہو کرنا  ضروری ہوتا ہے، لہذا اگر نمازی  نے  سجدہ سہو نہیں کیا، تو وقت کے اندر اندر نمازی پر اس   نماز کا اعاد لازم ہوتا ہے، چاہے وہ نماز فرض، یا وجب، یاسنت یا نفل ہو،اور وقت کے بعد مستحب ہوتا ہے۔

2۔جمعہ اور عیدین کی  نماز میں اگر امام  پر سجودہ سہو لازم ہوجاۓ   تو اجتماع بڑا ہونے کی صورت میں    امام کے  سجدہ سہو کرنے کی صورت میں فتنے اور انتشار کے پیدا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے،لہذا اس وجہ سے  فقہاء فرماتے ہیں کہ اگر بڑے مجمع کے امامت کے دوران امام سے ایسی غلطی ہوجاۓ جس کی وجہ سے سجدہ سہو اس پر لازم ہوجاۓ تو بڑے مجمع  میں انتشار اور فتنہ پھیلنے کے خوف کے سبب سجدہ سہو ساقط ہوجاتا ہے، لہذا بڑے مجمع میں سجدہ سہو نہ کرنے کی صورت میں  بھی نماز صحیح  ہوجاۓ گی نیز یہ نماز  واجب الاعادہ بھی  نہ ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(والسهو في صلاة العيد والجمعة والمكتوبة والتطوع سواء) والمختار عند المتأخرين عدمه في الأوليين لدفع الفتنة كما في جمعة البحر، وأقره المصنف، وبه جزم في الدرر ..... قال المحقق تحته: (قوله عدمه في الأوليين) الظاهر أن الجمع الكثير فيما سواهما كذلك كما بحثه بعضهم ط وكذا بحثه الرحمتي، وقال خصوصا في زماننا. وفي جمعة حاشية أبي السعود عن العزمية أنه ليس المراد عدم جوازه، بل الأولى تركه لئلا يقع الناس في فتنة. اهـ.

(قوله وبه جزم في الدرر) لكنه قيده محشيها الواني بما إذا حضر جمع كثير، وإلا فلا داعي إلى الترك."

(کتاب الصلوۃ، فصل فی سجود السھو،92/2، ط:سعید) 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا يجب السجود إلا بترك واجب أو تأخيره أو تأخير ركن أو تقديمه أو تكراره أو تغيير واجب بأن يجهر فيما يخافت وفي الحقيقة وجوبه بشيء واحد وهو ترك الواجب، كذا في الكافي."

(كتاب الصلاة،الباب الثاني عشر في سجود السهو،126/1، ط: رشیدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502102171

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں