زکوٰۃ کن کن چیزوں پر اور کن صورتوں میں نکالنا فرض ہے؟
زکات صرف اس مال پر فرض ہے جو عادۃً بڑھتا ہے، جیسے مالِ تجارت یا مویشی یا سونا چاندی اور نقدی۔
سونا، چاندی اور نقدی کو اسلام نے تجارت کا ذریعہ قرار دیا ہے ؛ اس لیے سونا چاندی کو کوئی زیور بنا کر رکھے یا ٹکڑے بنا کر رکھے، ہر حال میں وہ تجارت کا مال ہے ؛ اس لیے اگر وہ نصاب کے برابر ہو اور اس پر سال بھی گزر جائے تو اس پر زکات فرض ہے۔ ان تین قسموں کے اموال کے علاوہ ذاتی مکان ، دکان ، گاڑی، برتن ، فرنیچر اور دوسرے گھریلو سامان ، ملوں اور کارخانوں کی مشینری ، اور جواہرات وغیرہ اگر تجارت کے لیے نہیں ہیں تو ان پر زکات فرض نہیں ہے، ہاں اگر ان میں سے کوئی ایک بھی چیز فروخت کرنے کی نیت سے خریدی اور اس کی قیمت تنہا یا دیگر اموالِ زکات (نقدی، سونا، چاندی) کے ساتھ ملاکر نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ ہے تو سال گزرنے پر اس کی زکات فرض ہوگی ۔
خلاصہ یہ ہے کہ زکات، درج ذیل اموال میں متعلقہ شرائط اور تفصیل کے مطابق واجب ہوتی ہے:
مزید تفصیل کے لیے "زکوۃ کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا" مفتی انعام الحق قاسمی صاحب دامت برکاتہم (استاذ جامعہ علومِ اسلامیہ بنوری ٹاؤن) کا مطالعہ مفید رہے گا ۔۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212202304
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن