بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کلو سے زائد کھجوریں تبرعاً دینے کے عرف کا حکم


سوال

ہمارے یہاں کھجور بازار میں یہ طریقہ رائج ہے کہ وزن میں راؤنڈ فیگر کیا جاتا ہے، مطلب یہ کہ اگر ایک کھجور کی پیٹی کا وزن 40 کلو اور 600 گرام ہوا تو 600 گرام شمار نہیں کیے جاتے اسی طرح اگر 40 کلو اور 900 گرام وزن ہوا تو 900 گرام شمار نہیں کیے جاتے، جب تک ایک ہزار گرام مکمل نا ہو تب تک اس کلو کو شمار نہیں کیا جاتا۔  یہ بازار کا اصول بنا دیا گیا اور اسی پر سب عمل کرتے ہیں، بیچنے والے اور خریدار کو پہلے سے پتا ہوتا ہے اور کوئی نزاع بھی نہیں ہوتا۔ شریعت کے مطابق راہ نمائی کیجیے ایسا اصول بنانا جائز ہے؟

جواب

اگر کسی بازار میں کسی چیز کا عرف بن جائے جس پر بائع مشتری سب راضی ہوں اور اُس میں نزاع کی نوبت بھی نہ آتی ہو تو ایسے عرف کے مطابق معاملات  کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں، چنانچہ آپ نے سوال میں جس عرف کا ذکر کیا ہے ایسا عرف شرعًا معتبر ہے اور اس کے مطابق معاملات کرنا بھی درست ہے بشرطیکہ کھجور کی خرید و فروخت کرنسی کے بدلے یا کھجور کے علاوہ کسی اور جنس کے بدلے ہورہی ہو۔ اس صورت میں کلو سے زائد جو اضافی کھجوریں سودے میں ہوں گی وہ فروخت کنندہ کی طرف سے تبرع شمار ہو گا۔

اگر کھجور کی خرید و فروخت کھجور کے بدلے ہورہی ہو، مثلاً: ادنیٰ کھجور دے کر اعلیٰ کھجور لینا مقصود ہو تو دونوں طرف مقدار برابر ہونا ضروری ہے، اگر ایک جانب مقدار زیادہ ہوگی تو یہ سود ہونے کی وجہ سے حرام ہوگا۔

نیز اگر کوئی عرف ایسا ہو جو صریح نص کے خلاف ہو وہ قابلِ قبول نہ ہو گا۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 259):

وروي عن النبي  عليه الصلاة والسلام  أنه قال: «المسلمون عند شروطهم»

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201332

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں