بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا رضاعی بہن سے نکاح کرناجائزہے؟


سوال

میرے بھائی کے گھرمیں بیٹی ہوئی،اس وقت میرابیٹا7ماہ کاتھا،جب میرے بھائی کی بیٹی4ماہ کی ہوئی  توبے حدبیمارہوگئی اورماں  کادودھ اورفیڈ  لیناچھوڑدیااوربچی کی حالت بے حد خراب ہوگئی،ڈاکٹروں نے مشورہ دیاکہ اگر محلے یا رشتہ داروں  میں کوئی ماں  ہوجواس وقت دودھ پلاسکتی ہو تواس کوفوراًماں کادودھ پلایاجائے،میری بھابھی  روتی ہوئی میرے پاس آئی اور بولی کہ میں بچی کو دودھ پلادوں ،میں نے اس کو دودھ پلایا دیا اوربچی  سوگئی اس کے بعد پھر دوسرے دن بھی میں نے بچی کو دودھ پلایا،میں یہ جانناچاہتی ہوں کہ کیااس بچی کی میرے بیٹے کے ساتھ شادی ہوسکتی ہے؟ جو کہ اس سے 7 ماہ بڑاہے ۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جب مذکورہ بچے نے سائلہ  کا دودھ مدت رضاعت کے اندر پیا ہے تو اس سے حرمتِ رضاعت ثابت ہوگئی ہے، اور سائلہ  کی تمام اولاد اس  کے لیے رضاعی بہن بھائی بن گئے ہیں اور جس طرح  حقیقی بھائی کے ساتھ نکاح جائزنہیں،  اسی طرح رضاعی بہن کے ساتھ بھی نکاح شرعاًجائز نہیں،  لہذا مذکورہ لڑکی کا سائلہ کے کسی بھی بیٹے سے (چاہے وہ اس بچی  سے پہلے  پیدا ہوا ہو یابعد  میں )نکاح جائز نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع و أصولهما و فروعهما من النسب و الرضاع جميعًا."

(كتاب الرضاع،ج:1،ص:343،ط:رشیدیه)

فتاوی شامی میں ہے:

"(فيحرم منه) أي بسببه (ما يحرم من النسب)."

(باب الرضاع،ج:3،ص:213،ط:سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144403100219

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں