بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

كيا جھک کرسلام كرنا جائز ہے؟


سوال

میرا بیٹا مارشل آرٹ سیکھنے جاتا ہے جہاں پر اسے سلام جھک کر کرنے کا بولا گیا ہے کیونکہ یہ اس آرٹ کا طریقہ ہے اور استاد بھی جواب دیتے ہوئے جھکتے ہیں, جب استاد سے اس حوالے سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ سب جگہ ایسے ہی ہوتا ہے لاکھوں لوگ جو سیکھ چکے یا سیکھ رہے ہیں سب ایسے ہی کرتے ہیں یہاں تک کہ علماء کرام کے بچے بھی اگر سیکھتے ہیں تو وہ بھی ایسے ہی سلام کرتے ہیں اور کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا, تو کیا ایسے سلام کرنے کی کوئی گنجائش ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں   مذکورہ  طریقہ  جسے  باؤ (bow)  کرنا کہتے ہیں اس طرح سلام کرنا ناجائز ہے، شرعًا  باری تعالی کے علاوہ کسی اور کے سامنے سلام  یا تعظیم  کی غرض سے  جھکنا حرام ہے، البتہ  اگر سامنے والے  کی تعظیم مقصود نہ ہو تو مکروہ ہے،  اور  کراہت  شدید نوعیت کی ہے، احادیث میں اس طرح جھکنے   کی ممانعت وارد ہوئی ہے، لہذا کراٹے وغیرہ میں اس عمل سے اجتناب لازم ہے۔

مشکاۃالمصابیح میں ہے:

"(وعن أنس - رضي الله عنه - قال: قال رجل: يا رسول الله! الرجل منا) أي: من المسلمين، أو من العرب (يلقى أخاه) أي: المسلم أو أحدًا من قومه، فإنه يقال له: أخو العرب (أو صديقه) أي: حبيبه وهو أخص مما قبله (أينحني له؟): من الانحناء، وهو إمالة الرأس والظهر تواضعًا وخدمةً (قال: لا) أي: فإنه في معنى الركوع، وهو كالسجود من عبادة الله سبحانه."

(‌‌كتاب الآداب،الفصل الثاني،ج:3،ص:1327،ط:المكتب الإسلامي بيروت)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"الانحناء للسلطان أو لغيره مكروه لأنه ‌يشبه ‌فعل ‌المجوس كذا في جواهر الأخلاطي.ويكره الانحناء عند التحية وبه ورد النهي كذا في التمرتاشي."

(كتاب الكراهية، الباب الثامن والعشرون في ملاقاة الملوك والتواضع لهم وتقبيل أيديهم،ج:5،ص:368، ط: دار الفكربيروت)

الموسوعة الفقهية الكويتية میں ہے:

"وقد يكون محرما، كالانحناء تعظيما لإنسان أو حيوان أو جماد. وهذا من ‌الضلالات ‌والجهالات. 0وقد نص الفقهاء على أن الانحناء عند الالتقاء بالعظماء ككبار القوم والسلاطين تعظيما لهم - حرام باتفاق العلماء. لأن الانحناء لا يكون إلا لله تعالى تعظيما له، ولقوله لرجل قال له: يا رسول الله، الرجل منا يلقى أخاه أو صديقه أينحني له؟ قال صلى الله عليه وسلم: لا.أما إن كان ذلك الانحناء مجرد تقليد."

( ‌‌الحكم التكليفي،ج: 6،ص:322،ط:وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية الكويت)

فتاوی محمودیہ میں ہے :

’’جھک کر سلام کرنا منع ہے‘‘۔

(ج:24،ص:331ط:ادارہ الفاروق کراچی)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144402101892

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں