بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا زمل نام رکھنا درست ہے ؟


سوال

زِمَلْ نام کا معنی بتا دیں(زا کے نیچے زیر اور میم کے اوپر زبر اور لام ساکن کے ساتھ یہ نام ہے) برائے کرم اس کا درست مطلب بتا دیں؟ ہم نے اپنی  بیٹی کا نام رکھا ہے ۔

جواب

1۔"زَمَل"("ز" اور" م" کے زبر کے ساتھ )کے معنی ہیں :ایک جانب کو جھکے ہوئے دوڑنا،لنگڑاتے ہوئے چلنا۔

2۔"زِمْل"("ز" کی زیر اور" م" کے سکون کے ساتھ)کے معنی ہیں :جانور پر پیچھے سوار ہونے والا،بوجھ۔

3۔"زَمِل"("ز" کے زبر اور" م" کی زیر کے ساتھ) کے معنی ہیں :کم زور ، بزدل ۔

اور "زِمَل" جو آپ نے لکھا ہے ("ز" کی زیر اور" م" کے زبر کےاور لام ساکن کے  ساتھ )یہ عربی لغت میں مستعمل نہیں ہے۔

حاصل یہ ہے کہ یہ نام رکھنا درست نہیں ہے، اس کے بجائے  بہتر یہ ہے  کہ بچیوں  کے نام ازواجِ مطہرات اور صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کسی کے نام پر رکھاجائے،اور بچوں کے نام انبیاء کرام علیہم السلام اور صحابہ   رضی اللہ عنھم کے ناموں میں سےیا عربی زبان کا کوئی اچھا بامعنی نام منتخب کرکے رکھ لیں۔

ہماری ویب سائٹ پر اسلامی ناموں کے سیکشن میں بچوں اور بچیوں کے بہت سے منتخب اسلامی نام موجود ہیں، جنس اور حرف منتخب کرکے نام کا انتخاب کرسکتے ہیں۔

في تاج العروس:

"والزمل بالكسر: الحمل وفي حديث أبي الدرداء : إن فقدتموني لتفقدن زملا عظيما يريد حملا عظيما من العلم". 

(فصل الزاي المعجمه،ز م ل ،ج:29،ص:141،ط:وزارة الإرشاد والأنباء في الكويت)

في لسان العرب:

"والزمل: الكسلان. والزمل والزمل والزميل والزميلة والزمال: بمعنى الضعيف الجبان الرذل؛ قال أحيحة: ولا وأبيك ما يغني غنائي، ... من الفتيان، زميل كسول. والزمل: الحمل. وفي حديث أبي الدرداء: لئن فقدتموني لتفقدن زملا عظيما؛ الزمل: الحمل، يريد حملًا عظيمًا من العلم؛ ... و الزمل عند العرب: الحمل، و ازدمل افتعل منه، أصله ازتمله، فلما جاءت التاء بعد الزاي جعلت دالا ".

(فصل الزای المعجمه،ز م ل،ج:11،ص:311،ط:دار الانشاء کویت)

في القاموس المحيط :

" زَمَلَ يَزْمِلُ ويَزْمُلُ زِمالاً :عدا معتمِدا في أحد شقيه رافعا جنبه الآخر . وككتاب : ظلع في البعيرِ ولفافة الراوِية ج : ككتب وأشربة . والزامل: من يزمل غيره أي: يتبعه و من الدواب : الذي كأنه يظلع من نشاطه زَمَلَ زَمْلاً وزَمالاً وزَمَلاً وزَمَلاناً ..والزمل بالكسرِ:الحمل . وما في جوالقك إلا زمل : إذا كان نصف الجوالق."

(فصل الزاي،ص:1010، 1011،ط:مؤسسة الرسالة للطباعة والنشر والتوزيع،بيروت لبنان)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144403100992

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں