بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا زمین گول ہے؟


سوال

میرا سوال ہے کہ آج انفارمیشن ایج کا دور ہے اور سائنس میں نت نئے تجربات ہر زبان زد عام ہے ایسے میں" فلیٹ آرتھر" سائنس کے تجربات کے منافی ہے؟

سوال ہے کہ کیا واقعی زمین گول ہے؟  قرآن و حدیث سے اس بارے میں  کیا حوالہ جات ہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ قرآنِ کریم کتاب ِ ہدایت ہے،  جس میں اللہ تعالیٰ کے احکامات کو  بیان کیا گیا ہے،  توحید، رسالت، آخرت وغیرہ ضروری عقائد تفصیل سے ذکر کئے گئے، توحید کے ضمن میں کفر وشرک کا ابطال کیا گیا ہے اور گناہوں کی شناعت اور برائی ذکر کی گئی ہے اور مقصد  یہ ہے کہ انسان توحید، رسالت اور آخرت پر ایمان لاکر اللہ کی مرضیات والے راستے کو اختیار کرے اور ناراضگی والے راستے  سے بچے،  تاکہ کل قیامت میں اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرکے جنت کا مستحق بن سکے اور جہنم کے عذاب اور اس کی سزاوٴں سے بچ سکے۔قرآن و سنت  کو اس سے بحث نہیں کہ زمین گول ہے یا مسطح، اور نہ ہی قرآن و سنت میں صراحتًا اس کا بیان ہے۔

کفایت المفتی میں ہے:

شریعت کو اس سے بحث نہیں کہ زمین گول ہے یا مسطح، وہ تزکیۂ قلب و تصحیح ِ عقائد اور اصلاحِ اعمال کی تعلیم کے لیے نازل ہوئی ہے۔

(کفایت المفتی، کتاب العقائد: 1 / 260،ط:  دارالاشاعت)

تاہم بعض مفسرین  کرام نےقرآن کریم کی آیت"والي الأرض كيف سطحت"کے ضمن میں  اس بارے میں بحث کی ہے، چنانچہ بعض حضرات نے زمین کو مسطح اور ہموار کہاہے،اس لیے کہ "سطحت"کے معنی بچھائے جانے کے ہیں اور گول چیز کو بچھایا نہیں جاتا،لیکن امام رازی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ:" زمین گول ہے"،  لیکن بڑی ہونے کی وجہ اس کا ہرٹکڑا مسطح اور ہموار نظر آتا ہے اور اسی اعتبار سے قرآن کریم  نے اس کے متعلق "سُطِحَتْ"ارشاد فرمایا ہےاور اب تو مشاہدات سے زمین کا گول ہونا ثابت ہوچکا ہے۔

تاہم قرآن وحدیث میں اس بات پر بحث نہیں ہےکہ زمین ہموار ہے یا گول ہے،لہذا  "فلیٹ آرتھر"(زمین کے ہموار ہونے) کو قرآنی تعلیم سمجھناغلط ہے۔

حاشیۃ جلالین میں ہے:

"قوله:" سطحت": قال الامام الرازي: ثبت بدليل أن الأرض كرة ولا ينافي ذالك قوله تعالي، و ذالك لأن الكرة إذا كان في غاية الكبر كان كل قطعة منها مشابه السطح و ذكر بعضهم الإجماع علي كرويتها، قولہ: لا كرة : قال الرازي : هو ضعيف ، لأن الكرة إذا كانت في غاية العظمة تكون كل قطعة منها كاالسطح۔"

(حاشية جلالين: 2 / 878، ط: بشری)

تفسير الرازی = مفاتيح الغيب أو التفسير الكبير میں ہے:

"وإلى الأرض كيف سطحت " سطحا بتمهيد وتوطئة، فهي مهاد للمتقلب عليها، ومن الناس من استدل بهذا على أن الأرض ليست بكرة وهو ضعيف، لأن الكرة إذا كانت في غاية العظمة يكون كل قطعة منها كالسطح۔"

(مفاتيح الغيب،سورة الغاشية : آية : 20 /ج:31   ،      ص: 145، ط: دار إحياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101416

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں