بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا والدین کے انتقال کے بعد اولاد کو متروکہ مکان کی فروخت سے روکا جا سکتا ہے؟


سوال

ایک آدمی کا گھر ہے، جو اس نے اپنی اہلیہ کے نام کیا ہے، لیکن وہ خالی کر کے اہلیہ کو حوالہ نہیں کیاہے، بلکہ اس کی رہائش بھی اس گھر میں ہے، دونوں کی اولاد بھی ہیں، دونوں میں سے کوئی بھی اولاد کو میراث سے محروم کرنا نہیں چاہتا ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اگر دونوں میں سے کسی ایک کا انتقال ہو جائے اور گھر کو اولاد بیچنا چاہیں، تو ایسی صورت میں دونوں میاں بیوی میں سے جو زندہ ہے وہ بے گھر ہو جائے گا، اب دونوں چاہتےہیں کہ ایسی کوئی جائز صورت بن جائے کہ اولاد بھی میراث سے محروم نہ ہو اور اگر دونوں میں سے کسی کا انتقال ہوجائے تو اولاد گھر کو بھی نہ بیچ سکے تا کہ دوسرا بے گھر نہ ہو، برائے کرم ایسی کسی جائز   صورت  کی طرف رہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ ہر وارث خود اپنے مورث کے انتقال کے بعد اُس  کے  ترکہ کی تقسیم کا مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہوتا ہے، چناں چہ  اگر کوئی وارث اپنے مورث کے انتقال پر دیگر ورثاء سے تقسیمِ ترکہ کا مطالبہ کرے تو ایسا کرنا درست ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص  یا اس کی بیوی کے انتقال کے بعد اس کی میراث (اگر اس پر قرض وغیرہ ہو تو اسے کل مال سے  ادا کرنے اور اس نے جائز وصیت کی ہو تو اسے بقیہ مال کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد)ورثاء میں جلدازجلدمیراث تقسیم کرنا ضروری ہو گا؛ کیوں کہ متروکہ مال میں ورثاء کا حق ہوتاہے،اس لیے میراث کو  ورثاء کے مطالبہ کے باوجود تقسیم  نہ کرنا شرعاً جائز نہیں ۔

تاہم اس مشکل سے بچنے کی ایک ممکنہ صورت یہ ہو سکتی ہے کہ میاں بیوی اپنی حیات میں ہی مذکورہ مکان فروخت کر کے اس کی رقم سے دو چھوٹے مکان لے لیں، ایک مکان کا مالک شوہر رہے، دوسرے مکان کی مالک بیوی رہے، ایسا کرنے سے میاں بیوی میں سے  کسی بھی ایک کا انتقال ہو جانے پر دوسرا بے گھر نہ ہو گا۔

مجلۃ الاحکام العدلیہ میں ہے :

"المادة (1130) إذا طلب أحد الشريكين القسمة وامتنع الآخر فيقسمه القاضي جبرا إن كان المال المشترك قابلا للقسمة وإلا فلا يقسمه."

(الکتاب العاشر؛الشرکات،الباب الثانی فی بیان القسمۃ،الفصل الثالث فی بیان قسمۃ الجمع،ص:۲۱۸،نور محمد کتب خانہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100469

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں