عورتیں جمعہ کی نماز پڑھ سکتی ہیں یا نہیں جیسے کی آ ج کل گھروں میں جمعہ ادا ہو رہا ہے؟
عورتوں پر جمعہ فرض نہیں ہے، اور عام حالات میں ان کا جمعہ پڑھنے کے لیے گھر سے باہر نکلنا درست نہیں، البتہ موجودہ حالات میں مسجد میں پابندی ہو نے کی صورت میں اگر شہر، اطرافِ شہر یا بڑی بستی میں کسی گھر وغیرہ میں جمعہ ہورہا ہو اور چار عاقل بالغ مرد وں کی موجودگی سے جمعہ کی صحت کی شرط پائی جارہی ہو تو اس کے بعد اگر گھر کی خواتین اس میں شریک ہو جائیں تو ان کا جمعہ ادا ہو اجائے گا ، ظہر ادا کرنے کی ضرورت نہٰیں ، لیکن عورتوں کو شامل کرنے میں اگر غیر محارم ہوں تو مکمل پردے کا اہتمام کرنا لازم ہے۔
اور اگر شہر، فنائے شہر یا بڑی بستی میں چار عاقل بالغ مرد جمعے کے وقت میں جمع نہ ہوں تو ظہر کی نماز انفرادی طور پر ادا کی جائے گی، اس صورت میں جمعہ کی ادائیگی درست نہیں ہوگی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 154):
(وذكورة) محققة ... (وفاقدها) أي هذه الشروط أو بعضها (إن) اختار العزيمة و (صلاها وهو مكلف) بالغ عاقل (وقعت فرضًا) عن الوقت لئلا يعود على موضوعه بالنقض وفي البحر هي أفضل إلا للمرأة.
(قوله: وفي البحر إلخ) أخذه في البحر من ظاهر قولهم: إن الظهر لهم رخصة فدل على أن الجمعة عزيمة، وهي أفضل إلا للمرأة لأن صلاتها في بيتها أفضل وأقره في النهر، ومقتضى التعليل أنه لو كان بيتها لصيق جدار المسجد بلا مانع من صحة الاقتداء تكون أفضل لها أيضًا". فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144109200318
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن