بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا عورت کی جیب خرچی اور عیدی کی رقم بھی قربانی کے نصاب میں شمار ہوگی؟


سوال

عورت کو جو جیب خرچ ملتا ہے یا عید پہ عیدی ملتی ہے تو قربانی کے نصاب میں جو نقدی کی شرط ہے تو کیا اس میں یہ شمار ہوگا؟

جواب

قربانی واجب ہونے کا نصاب وہی ہے جو صدقۂ فطر کے واجب ہونے کا نصاب ہے، یعنی جس عاقل، بالغ ، مقیم ، مسلمان  مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی، یا اس کی قیمت کے برابر رقم ہو،  یا تجارت کا سامان، یا ضرورت سےزائد اتنا سامان موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو، یا ان میں سے کوئی ایک چیز یا ان پانچ چیزوں میں سے بعض کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر  ہوتو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے۔

لہذ ا اگر کسی عورت کے پاس قربانی کے ایام (10، 11، 12 ذی الحجہ) میں ساڑھے سات تولہ سے کم  سونا ہونے کی صورت میں اس کے ساتھ عید یا جیب خرچی کی صورت میں  نقد رقم، واجب الادا اخراجات مثلاً قرض وغیرہ  منہا کرنے کے بعد بچی  ہو تو  اس  پر قربانی لازم ہوگی، اور اگر قربانی کے ایام میں صرف  ساڑھے سات تولہ سے کم  سونا ہو اور اس کے کچھ بھی نقد رقم نہ ہو تو اس پر قربانی واجب نہیں ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 312):
"واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر) كما مر (لا الذكورة فتجب على الأنثى)، خانية.

(قوله: واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضاً يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية ولو له عقار يستغله فقيل: تلزم لو قيمته نصاباً،..."الخ

الفتاوى الهندية (1/ 191):
"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان"
. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201446

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں