بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا الّو میں نحوست ہے؟ اور الو پالنے کا حکم


سوال

اسلام میں اُلّو پالنے کی کیا حیثیت ہے؟ کیا اُلّو نحوست کی علامت ہے؟

جواب

واضح ہو کہ اسلام میں نیک فالی لینے کی تعلیم ہے اور کسی چیز کو بذاتِ خود منحوس سمجھنا یا اس سے بدفالی لینا، اس کی ممانعت ہے، لہذا کسی پرندے کے متعلق منحوس ہونے کا عقیدہ رکھنا یا اس کو منحوس سمجھنا شرعاً درست نہیں۔

بصورتِ مسئولہ اُلو کے پالنے میں شرعاً  قباحت نہیں، پرندے پالنا شرعاً جائز ہے بشرطیکہ ان کی بھر پور دیکھ بھال (خوراک وغیرہ  کا خیال رکھا جائے اور بیمار ہونے کی صورت میں علاج معالجہ) کا بندوبست کیا جائے، خود پرندوں کو یا ان سے گردوپیش دیگر افراد کو کسی قسم کی اذیت نہ ہو۔ رسول اللہ  ﷺ  کی موجودگی میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کے چھوٹے بھائی سے پرندہ پالنا ثابت ہے۔

لیکن پرندے  اڑانےکو مشغلہ بنانا، ہر وقت ان ہی  کے ساتھ شوقیہ مصروف رہنا اور پرندے لڑانادرست نہیں ہے، احادیث سے اس کی ممانعت ثابت ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (7 / 2901):

"أن الحكيم الترمذي، والبغوي، رويا عن بريدة: «أنه صلى الله عليه وسلم كان لايتطير، ولكن يتفاءل» . وتقدم أنه كان «يتفاءل ولايتطير، وكان يحب الاسم الحسن»."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201446

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں