بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا عورت کے لیے درود شریف پڑھنے کے لیے نماز جیسے باپردہ ہونا ضروری ہے؟


سوال

"اللّٰھمّ صلی علٰی سيدنا مُحمّد و علی الہ و صحبہ و سلم "کیا یہ درود شریف پڑھ سکتے ہیں،کیا درود شریف پڑھنے کے لئے سر پر مکمّل دوپٹہ ہونا ضروری ہے جیسے نماز کے لیے ضروری ہے کہ کوئی بال نظر نہیں آنے چاہیے، اور دونوں ہاتھوں اور پیروں کے علاوہ سب ڈھانپنا ضروری ہے؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ درود شریف پڑھنا صحیح ہے،نیز  گھر کے اندر اگرکوئی غیر محرم مرد نہیں ہوتوخاتون کے لیے ننگے سردرود شریف اور دیگر اذکار پڑھناجائز ہے، البتہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی دربار میں درود  وسلام پیش کرنے میں ادب کا تقاضہ  یہ ہے کہ سر ڈھانپ لیاجائے۔

صحیح بخاری  میں ہے:

"وقالت عائشة: كان النبي صلى الله عليه وسلم ‌يذكر ‌الله على كل أحيانه."

(كتاب الأذان، باب: هل يتبع المؤذن فاه ههنا وههنا، وهل يلتفت في الأذان، ج:1 ص:227 ط: دار ابن كثير)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"رجل أراد أن يقرأ القرآن فينبغي أن يكون على أحسن أحواله يلبس صالح ثيابه ويتعمم ويستقبل القبلة؛ لأن تعظيم القرآن والفقه واجب، كذا في فتاوى قاضي خان."

(کتاب الکراهیة، الباب الرابع في الصلاة والتسبیح ورفع الصوت عند قراءة القرآن، ج: 5 ص: 316 ط: رشیدیة)

و فیہ ایضاً:

"‌يرخص ‌للمرأة ‌كشف ‌الرأس ‌في ‌منزلها وحدها فأولى أن يجوز لها لبس خمار رقيق يصف ما تحته عند محارمها كذا في القنية."

(کتاب الکراهیة، الباب التاسع في اللبس ما يكره من ذلك وما لا يكره، ج: 5  ص:333 ط: رشیدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507100613

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں