بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا تم مسلمان نہیں؟ کے جواب میں جی نہیں کہنے کا حکم


سوال

میری  شادی کو تقریباً 15 سال ہو گئے ہیں۔ گزشتہ رات شوہر کے ساتھ بحث ومباحثہ میں میں میرے شوہر نے کہا کہ تم با اخلاق و با کردار ہو کر میرے ساتھ رہ سکتی ہو،  میں اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے ایسے ہی رہنے کی پابند ہوں، رات ان کے  پھر یہ الفاظ سن کر غصہ میں کہہ دیا کہ  نہیں رہوں گی  تو انہوں نے کہا کہ  پھر تم مسلمان نہیں!  تو  میں نے  کہا:  جی نہیں! 

مجھے پو چھنا ہے کہ کیا میں واقعی دائرۂ  اسلام سے خارج ہو گئی؟  میں اب مسلمان نہیں رہی؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعتًا   آپ  نے اپنے اختیار  سے  اپنے  شوہر  کے  سوال  ( پھر تم مسلمان نہیں)   کے  جواب  میں   کہا کہ جی نہیں! یعنی میں مسلمان نہیں،  تو ایسی صورت میں آپ کے لیے توبہ و استغفار کے ساتھ ساتھ   تجدیدِ ایمان اور   شرعی گواہوں کی موجودگی میں نئے  مہر کے تقرر کے ساتھ  تجدیدِ نکاح کرنا بھی ضروری ہے، اور آئندہ کے لیے اس قسم کے الفاظ سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔

اور اگر جی نہیں  کہنے سے مطلب یہ تھا کہ جی نہیں یعنی آپ کی  یہ بات درست نہیں، بلکہ میں مسلمان ہوں، تو ایسی صورت میں تجدید ِ ایمان اور تجدیدِ  نکاح کی ضرورت نہیں۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"رجل كفر بلسانه طائعًا، وقلبه مطمئن بالإيمان يكون كافرًا و لايكون عند الله مؤمنًا، كذا في فتاوى قاضي خان."

(كتاب السير، الباب التاسع في أحكام المرتدين، مطلب في موجبات الكفر أنواع منها ما يتعلق بالإيمان والإسلام، ج: 2، صفحہ: 283، ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144211200919

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں