بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ٹوتھ برش سے مسواک کی سنت ادا ہوجائے گی؟


سوال

کیا مسواک کرنا ضروری ہے یا ٹوتھ برش سے بھی دانتوں کی صفائی کی سنت ادا ہو جائے گی؟

جواب

اصل سنت درخت کی مسواک ہے، اگر درخت کی مسواک نہ ملے یا دانت نہ ہوں یا دانت و مسوڑھے کی خرابی کی وجہ سے مسواک کرنے سے تکلیف ہوتی ہو  تو ہاتھ کی انگلی یا موٹے کھردرے کپڑے یا منجن، ٹوتھ پیسٹ یا ٹوٹھ برش سے مسواک کا کام لیا جاسکتا ہے، مگر مسواک ہوتے ہوئے اور مسواک کے استعمال پر قدرت ہوتے ہوئے مذکورہ تمام چیزیں مسواک کی سنت ادا کرنے کے لیے کافی نہیں؛ کیوں کہ یہاں دو چیزیں مطلوب ہیں: (1) مسواک کی سنت۔ (2) دانتوں کی صفائی۔ ان مذکورہ چیزوں سے دانتوں کی صفائی ضرور حاصل ہوجاتی ہے جو کہ بذاتِ خود مطلوبِ شرعی ہے، رسول اللہ ﷺ نے دانت صاف نہ کرنے پر بعض لوگوں سے ناراضی کا اظہار بھی فرمایا، لیکن مسواک کا صرف یہی مقصد نہیں ہے، بلکہ مسواک کے ستر تک فوائد بیان کیے گئے ہیں، لہٰذا ان اشیاء کے استعمال سے مسواک کی سنت کا پورا اجر حاصل نہیں ہوگا۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 115):

"وفي النهر: ويستاك بكل عود إلا الرمان والقصب. وأفضله الأراك ثم الزيتون."

(کتاب الطهارۃ، سنن الوضو، ط:سعید) 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 115):

"وعند فقده أو فقد أسنانه تقوم الخرقة الخشنة أو الأصبع مقامه، كما يقوم العلك مقامه للمرأة مع القدرة عليه."

(کتاب الطهارۃ، سنن الوضو،ط:سعید)

الفقه على المذاهب الأربعة (1/ 64):

"ومن السنن المؤكدة السواك، و لايشترط أن يكون من شجر الأراك المعروف، بل الأفضل أن يكون أشجار مرة، لأنه يساعد على تطييب الفم، وله فوائد معروفة، فهو يقوي اللثة، وينظف الأسنان، ويقوي المعدة، كي لا يصل إليها شيء من أدران الفم، والأفضل أن يكون رطباً، وأن يكون في غلظ الخنصر، وطول الشبر، فإذا لم يجد سواكاً فإنه - الفرشة - تقوم مقامه، وإذا لم يجدها استاك بإصبعه، ويقوم مقام السواك العلك - اللبان-."

(کتاب الطهارۃ، مباحث الوضو، مبحث بيان عدد السنين وغيرها من مندوبات، ونحوها،ط: دارالکتب العلمیة بیروت) 

کفایت المفتی (2/ 322) میں ہے: 

’’سوال : دانت صاف کرنے کے لیے کئی قسم کے برش ملتے ہیں، کیا ان سے دانتوں کو صاف کرنا جائز ہے؟

جواب : دانتوں کو مسواک سے صاف کرنا مسنون ہے، برش اگر پاک ہو تو اس کا استعمال اگرچہ طریقۂ مسنونہ کے موافق نہیں، تاہم مباح ہوگا ۔۔۔‘‘الخ

(کتاب الطہارۃ، مسواک سے دانتوں کو صاف کرنا مسنون ہے، ط: دارالاشاعت کراچی) 

امداد المفتین (242) میں ہے: 

’’مسواک کے بارے میں نبی کریم ﷺ سے جو صورت علی المواظبہ ثابت ہے وہ یہی ہے کہ لکڑی سے مسواک کی جائے اور لکڑیوں میں بھی پیلو درخت کی لکڑی زیادہ پسندیدہ ہے، لیکن اگر لکڑی کی مسواک اتفاقاً موجود نہ ہو تو انگلی سے یا موٹے کپڑے وغیرہ سے دانت صاف کرلینا مسواک کے قائم مقام ہوسکتا ہے ۔۔۔ برش کا اصل حکم بھی یہی ہے کہ اگر اتفاقاً مسواک موجود نہ ہو تو اس کا استعمال قائم مقام مسواک کے ہوجائے گا، لیکن بطورِ فیشن اس کی عادت ڈال لینا مناسب نہیں اور نہ بلاضرورت وہ مسواک کے قائم مقام ہوسکتا ہے۔‘‘

( کتاب الطہارۃ، وضو کی سنتوں، آداب اور اس کے مکروہات کا بیان، ط: دارالاشاعت کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204201033

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں